ایکنا نیوز- پہلا قومی قرآنی مقابلہ "زینالاصوات" قاریوں اور نوجوان حفاظِ قرآن کی شرکت کے ساتھ اہل بیت (ع) فاونڈیشن کے زیرِ اہتمام مقدس شہر قم میں منعقد ہوا۔ اس قرآنی پروگرام کے حوالے سے عباس سلیمی، جو مقابلے کے ججز کے سربراہ ہیں، سے ایک تفصیلی گفتگو کی گئی جس کے اہم نکات اور متن درج ذیل ہیں:
ایکنا: ایسے مقابلوں کے انعقاد کی کیا ضرورت ہے؟ عباس سلیمی: قرآنی مقابلے جیسے "زینالاصوات" اسلامی جمہوری نظام کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہیں۔ اگر ہم اپنے نوجوانوں اور نوعمروں جو ملک کا مستقبل ہیں ، کو قرآنی فکر و ثقافت سے روشناس کرائیں، تو آئندہ ایسے قابل اور خدا ترس مدیران سامنے آئیں گے جن کا مقصد صرف رضائے الٰہی اور مخلوقِ خدا کی خدمت ہوگا۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ صرف یہ مقابلے ہی نہیں بلکہ تمام قرآنی مسابقات قرآنی سرگرمیوں کی ترویج میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ ان مسابقات کا مقصد ایسے قرآنی سفیروں کی تربیت ہے جو قرآن اور اسلامی انقلاب کے نورانی چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ یہ مقابلے محض ایک عام رقابت نہیں بلکہ قرآنی مبلغین و مروّجین کی تربیت کے لیے ایک علمی و تربیتی مرکز ہیں۔
ان مقابلوں کے انعقاد کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں قرآن کو حاشیے پر نہیں جانے دینا چاہیے۔ ہم ہرگز یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ قرآن تنہائی یا اجنبیت کا شکار ہو، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ کی شکایت کا سامنا کرنا پڑے گا، جیسا کہ سورہ فرقان کی آیت ۳۰ میں فرمایا گیا ہے: "وَقَالَ الرَّسُولُ یَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا" (اور رسول نے کہا: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا ہے۔)
عباس سلیمی نے کہا کہ قرآنی معاشرے کو چاہیے کہ دینی غیرت کا مظاہرہ کرے اور کسی بھی صورت قرآن کو حاشیے پر نہ جانے دے، کیونکہ یہی قرآن امت کی بقا اور رہنمائی کا ضامن ہے۔/
4308299