ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «الشروق» کے مطابق ، آمنه نصیرکا کہنا ہے: شدت پسندی کے خلاف نرم رویہ اور سہل انگاری کی وجہ سے تیل کی دولت سے منفی سرگرمیوں پر ملوث افراد مختلف چینلوں پر قابض ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس غلط ثقافت سے اسلامی تہذیب و ثقافت کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا ہے
انہوں نے مزید کہا: میں خود جامعہ الازھر سے وابستگی پر فخر کرتی ہوں لیکن اس پر شدید اعتراض بھی میرا حق ہے کیونکہ انہوں نے میانہ روی اور اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے اس سوچ کے مقابلے پر کوئی خاص اقدام نہیں کیا
مصری استاد کا کہنا ہے : داعش جیسی تنظیم اور سوچ سے مقابلہ صرف افکار اور درست سوچ سے ممکن ہے
آمنه نصیر نے اعتدال پسندی پرمزید تاکید کرتے ہوئے کہا:
«دین کے تاجروں» کی وجہ سے لوگ اب اسلام کے نام پر قتل و غارت میں لگے ہوئے ہیں
آمنہ نصیرنے«آن ٹی وی لائیو» چینل پر «مباشر من العاصمة: لاییو فرام کیپیٹل» پروگرام سے گفتگو میں کہا:
اسلام دین کے نام پر بہانے والے خون سے بیزار اور لاتعلق ہے ۔