ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے huffingtonpost، کے مطابق مسلم ووٹ مہم کے نام سے نیا مہم شروع کیا گیا ہے ۔
فاطمہ ساجان کا کہنا ہے کہ اگر مسلم کیمونٹی معاشرے میں اثر و رسوخ پیدا کرنا چاہتی ہے اور ملکی مسائل میں حصہ ڈالنے کی خواہشمند ہے تو نہیں بیلٹ بکس تک آنا ہوگی
ہیملٹن یونیورسٹی کے پولیٹکل سائنس طالب علم محمد ایوب خان کا کہنا ہے : سال ۲۰۱۵ کاالیکشن اہم ہے اور مسلم معاشرے کی مشکلات کے حل کے لیے ضروری ہے کہ تمام مسلمان اس میں بھرپور حصہ لیں
کینیڈا میں مسلمان کسی خاص پارٹی کو ووٹ دینے کے پابند نہیں مگر ویلی ایسٹ اور میسی ساگاسنٹر پارٹی کو جنمیں ملسمانوں کی اکثریت شامل ہیں انکو اہمیت دینے کے قائل ہیں۔