دیگر ممالک کی طرح ان دنوں کورونا کی وجہ سے ملایشیاء بھی بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔
سنگاپور، انڈونیشاء اور فلپاین کے بعد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں ملایشیا چوتھا بڑا متاثر ملک ہے۔
مارچ کے وسط میں یہاں سخت لاک ڈاون نافذ کیا گیا اور مساجد، مدارس اور دیگر عبادت خانوں میں کورونا ٹیسٹ کا سلسلہ بھی تیز ہوا۔
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی کورونا وائرس بھی چھا گیا اور مساجد اور بازاروں کی سابقہ رش اور رونقوں کی روایت ماند پڑگئی ہے۔
مساجد میں اجتماعی عبادات اور افطاری پروگرامز تمام بند ہوچکے ہیں۔
اس سال دیگر ممالک میں بھی رمضان کی روایت بدل گئی ہے، کوالا لمپور کی مضافات میں رہنے والے غزالی کا خاندان بھی اس کو محسوس کررہا ہے۔
رحمه غزالی ماں، باپ، شوہر اور بچوں کے ساتھ منفرد رمضان گزارنے پر مجبور ہے اور اس سال تراویح و نماز نہ ہونے پر غم زدہ ہے۔
تاہم انکا کہنا ہے کہ البتہ گھر کے افراد کے ساتھ طولانی مدت گزارنے پر خوشی بھی ہے۔
انکا کہنا تھا: میری کوشش ہے کہ اس فرصت کو غنیمت سمجھوں اور اس سال رمضان یہ پیغام دیتا ہے کہ ایکدوسرے کے ہمراہ ہونے کی قدر جانیں۔/