ایکنا نیوز- جرم اور جنایت معاشروں میں ایک عام سی بات ہے جو انسان کی قوت غضبیہ سے اخذ شدہ ہے، یہ چیزیں اجتماعی عدالت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
انسان جو فطری طور پر عدل و انصاف کا عاشق ہے اور خدا کی جانب سے بھی انکو حکم ملا ہے کہ وہ معاشرے میں عدل قائم کرے، اسی لیے جرم روکنے کے لیے کچھ قوانین کا ہونا لازمی ہے تاکہ معاشرے میں عدل قایم ہوسکے۔
امیرالمومنین امام علی (ع) قرآن کو ایسی کتاب کے طور پر پیش کرتا ہے جس کے قوانین معاشرے میں عدل قایم کرتے ہیں ، وہ خطبہ 198 میں فرماتے ہیں: «وَ حُكْماً لِمَنْ قَضَى ؛ اور فیصلہ ساز ہے اگر کوئی اس سے فیصلہ طلب کرے. » ( نهج البلاغه : خطبه 198)
ابن میثم بحرانی اس خطبه بارے فرماتے ہیں: (قرآن) حق کا فیصلہ اور حکم ہے جو فیصلہ کرنا چاہے، ایسا حکم جو ججز کو لازم ہے قرآن میں ہیں، قرآن ایسی فیصلہ ساز کتاب ہے جس کی طرف ججز رجوع کرتے ہیں اور خدا کی طرف سے یہ توفیق ہے۔
کچھ قوانین کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
خدا آیت 38 سوره مائده میں فرماتا ہے: « وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُما جَزاءً بِما كَسَبا نَكالاً مِنَ اللَّهِ وَ اللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيم ؛مرد چور کے ہاتھ اور خاتون چور کی سزا کے ہاتھ کو قطعی طور پر کاٹ دو، اور خدا توانا اور حکیم ہے. » (مائده : 38)
قرآن کریم کا واضح احکامات ہیں، لہذ ان آیات کی تفسیر کے لئے ائمہ معصومین کی ضرورت ہے، واضح رہے کہ جو سزا تجویز کی گیی ہے وہ خاص شرایط کے ساتھ ہے، مثال کے طور پر تفسیر نمونہ میں اسی آیت کے ذیل میں کہا گیا ہے کہ چور کو عاقل اور بالغ ہونا چاہیے اور اس نے مرضی سے اس کام کو انجام دیا ہو۔
اس آیت بارے جلال الدین سیوطی اپنی قرآن کتاب میں مرد کو خاتون چور پر ترجیح دینے کی وجہ کثرت کی وجہ سے ہے اور اسی وجہ سے مرد چور کو خاتون چور پر ترجیح دی گیی ہے۔
خدا نے آیت 2 سوره نور میں فرماتا ہے: «الزَّانِيَةُ وَ الزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ واحِدٍ مِنْهُما مِائَةَ جَلْدَةٍ وَ لا تَأْخُذْكُمْ بِهِما رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ لْيَشْهَدْ عَذابَهُما طائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِين ؛
خاتون اور مرد زناکار کو سو کوڑے لگوائے جائے اور اس میں کسی رحمت کو رکاوٹ نہیں آنی چاہیے اگر خدا پر تمھارا ایمان ہے اور مومنین کے گروہ کو اسکو مشاہدہ کرنا چاہیے»(نور:2)
قرآن ایک مھربان کتاب ہے اور انسان کو جعلی محبت سے بچانے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے نتایج سے محفوظ رہا جاسکے، یعنی گناہ کی سزا نہ ہونے پر گناہ کار مزید اس کام کو جاری رکھتا ہے اور لوگ اگر دیکھے کہ اسکو کوئی کچھ نہیں کہتا تو وہ بھی اس جرم کے ارتکاب کی طرف لگ جاتا ہے اور معاشرے بربادی کی طرف جاتا ہے پس قرآن آگاہانہ طور پر معاشرے کی اصلاح کے لیے قانون پیش کرتا ہے۔/