ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق، بدوان نے اس اقدام کے محرک کو دنیا کے لوگوں کی طرف سے غزہ اور اس کے لوگوں کا رویہ اس طرح بیان کیا کہ ان کے پاس الہی کتاب پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔»
انکا کہنا تھا: ہم نے قرآن کو بے گھر لوگوں کے خیموں میں تقسیم کرنے کی پہل کی کیونکہ ان خیموں کے رہنے والوں کے پاس قرآن نہیں تھا اور انسان کو اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور اسی کی امید سے فتح حاصل ہوتی ہے.
فلسطینی پناہ گزینوں نے اس اقدام کا بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے. ان مہاجرین کے مطابق صہیونی حکومت کی بمباری کے بعد اپنے گھروں سے نکلنے کے بعد اب انہیں قرآن پاک کی کاپیوں تک رسائی حاصل نہیں تھی، اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے الیکٹرانک ورژن کا استعمال ممکن نہیں رہا تھا۔
حسن کے مطابق ان مہاجرین میں سے ایک نے سب کچھ اپنے گھروں میں چھوڑ کر اپنی جان بچائی. اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن « تمام مسلمانوں کے دلوں کا بہار ہے »، اس نے سب سے کہا کہ قرآن پڑھیں اور اس کی پیروی کریں./