ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔
حماس کے بیان کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں تھی۔
تاہم اسرائیل نے ردعمل دیتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز ہمارے نکات سے بہت دور ہیں، اسرائیل مزید مذاکرات کے لیے ایک ورکنگ وفد بھیجے گا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ وہ فریم ورک نہیں ہے جسے ہم نے منظور کیا تھا۔اس کے علاوہ ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہوں گے جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔
اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد مغربی رفح میں اسرائیلی وحشیانہ حملے شروع ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں اسرائیلی فوج نے رفح میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، رفح کے علاقے میں بڑے پیمانے پر توپ خانے سے فائرنگ کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ میں رفح کی طرف ٹینکوں کی پیش قدمی کی اطلاع ملی ہے۔
عراق کی مزحمتی فورسز نے جولان کی چوٹیوں پر اسرائیلی مراکز پر ڈرون حملہ کیا ہے جب کہ یمن اور حزب اللہ کی جانب سے حملوں میں تیزی کی اطلاعات ہیں۔
یمن نے اعلان کیا ہے کہ ریڈ سی کے ساتھ میڈیٹرین سی بھی انکے نشانے پر ہے اور کسی قسم کی کشتی اسرائیل کی جانب جانے کی کوشش کرے گی تو انکو نشانہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پوری دنیا کی جانب سے مذمت اور امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں طلباء کی جانب سے تحریک میں شدت کے باوجود اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا ہے جس سے علاقے میں جنگ کے خطرات بڑھ چکے ہیں اور جنگ کی شدت پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔/