کیا جنات انسانی زندگی میں مداخلت کرسکتے ہیں

IQNA

حجت‌الاسلام نقی‌پورفر ایکنا سے؛

کیا جنات انسانی زندگی میں مداخلت کرسکتے ہیں

5:10 - October 10, 2024
خبر کا کوڈ: 3517251
ایکنا: قم یونیورسٹی کے استاد کے مطابق جنات ابلیس کے یاروں میں سے ہیں اور جنات سے رابطہ شیطانوں سے رابطہ ہے لہذا اس میدان میں نہیں جانا چاہیے۔

جنوں اور ان کی کارکردگی کے بارے میں بحث اور ان کا انسانی معاشرے سے تعلق ہمیشہ سے انسان کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ قرآن کریم میں حضرت سلیمان کے واقعے میں جنوں کا ذکر کیا گیا ہے اور انہیں اس نبی کے زیر فرمان شمار کیا گیا ہے۔ جن حضرت سلیمان کے لیے تعمیراتی کام، غوطہ خوری اور دیگر کام انجام دیتے تھے۔ اس سے بعض لوگوں میں یہ تصور پیدا ہوا کہ آج بھی جن انسانوں کی زندگی میں مداخلت کر سکتے ہیں، بعض افراد کی خدمت میں رہ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ سیاسی و فوجی رازوں کو جاننے میں مدد کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ کچھ مقررین دعویٰ کرتے ہیں کہ یہودی اور صہیونی حزب اللہ کے خلاف جنگ میں جنوں کی مدد لیتے ہیں۔
ایکنا کے نمائندے نے جنوں کی انسانوں کی زندگی میں طاقت اور اثرات کے بارے میں حجت‌الاسلام والمسلمین ولی‌الله نقی‌پورفر، جو ایک محقق اور قم یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر ہیں، سے گفتگو کی، جس کا ایک حصہ پیش خدمت ہے:


ایکنا: کیا جنات کا نظام بھی ابلیس کی طرح ہے؟
ہاں، غیر مؤمن جن بھی ابلیس اور اس کے ساتھیوں کا حصہ ہیں اور یہ انسانوں کی فوجیں بھی اپنے ساتھ بناتے ہیں۔ یہ حق اور باطل کی جنگ ایک فطری عمل ہے، لیکن کیا ایک عام حالات میں نظر نہ آنے والا جن انسانوں کو دکھائی دے سکتا ہے؟ آج کل کچھ شعاعوں کی شناخت ممکن ہو گئی ہے، لیکن انسان نے ابھی تک ایسا کوئی آلہ ایجاد نہیں کیا ہے جس سے جنات کو دیکھا جا سکے اور شاید وہ کبھی نہ بنا سکے کیونکہ یہ مافوق الفطرت مخلوقات ہیں۔
حضرت سلیمان (ع) کے زمانے میں، الٰہی حکم کے تحت، یہ جن ان کی خدمت میں تھے اور ایک مخصوص شکل میں ظاہر ہوتے تھے۔ سب لوگ جانتے تھے کہ یہ جنات ہیں۔ ائمہ (ع) کے زمانے میں بھی مسلمان اور مؤمن جنات کو استعمال کرنے کا ذکر ملتا ہے۔ حضرت سلیمان نے مؤمن اور کافر دونوں جنات کو اپنے کاموں کے لیے استعمال کیا، مثلاً وہ ان کے لیے تعمیراتی کام اور غوطہ خوری کرتے تھے؛ "والشیاطین کل بناء و غواص"۔ اور کچھ جنات جو زیادہ ناپاک تھے، زنجیروں میں قید تھے؛ "مقرنین فی الاصفاد"۔
قرآن میں مسلمان جنات کے بارے میں زیادہ تفصیل نہیں دی گئی ہے، صرف یہ کہا گیا ہے کہ "مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ"؛ لیکن فرشتوں کے بارے میں تفصیل سے بحث کی گئی ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمان جنات کا کردار فرشتوں سے ملتا جلتا ہے اور دونوں انسان کی سوچ اور فیصلے میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ چونکہ ان کا کردار مشابہ ہے، فرشتوں کے بارے میں دی گئی وضاحتیں ان پر بھی لاگو ہوتی ہیں، اس لیے اللہ نے اس بارے میں زیادہ وضاحت نہیں دی اور زیادہ تر شرارتی جنات کے بارے میں بات کی ہے تاکہ انسان ان کے نقصانات سے بچ سکے۔


ایکنا: کیا شرارتی جنات انسانوں کی زندگی میں مداخلت کر سکتے ہیں؟
ہرگز نہیں؛ وہ چاہتے ہیں کہ انسانوں کو تباہی کی طرف لے جائیں اور سب کو جہنم میں دھکیلیں۔ ابلیس نے قسم کھائی ہے کہ "لاغوینهم اجمعین"؛ ابلیس شدید حسد کرتا ہے کہ میں جہنمی ہوں اور آدم کی اولاد جنت میں جائے گی۔ لیکن ان کا انسانوں کی زندگی میں مداخلت کا کوئی راستہ نہیں ہے، اور وہ وسوسہ کے سوا کچھ نہیں کر سکتے جب تک کہ انسان خود انہیں اپنی زندگی میں مداخلت کا موقع نہ دے۔ البتہ کچھ مخصوص طریقے ہیں جن کے ذریعے کچھ لوگ جنوں کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ جنات کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا ناپاک عمل ہے، اور کوئی بھی مسلمان جن کے ساتھ رابطہ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ انسانوں کے ساتھ اس کھیل میں شامل نہیں ہوتا۔/

 

4241301

ٹیگس: جنات ، انسان ، قرآن ، ایکنا
نظرات بینندگان
captcha