ایکنا نیوز، شهاب نیوز کے مطابق، فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ زیادہ تر اسرائیلی مجول کھجوریں (جو درحقیقت فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اگائی جاتی ہیں) غیر قانونی صہیونی بستیوں میں آبادکاروں کے ذریعے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں میں کاشت کی جاتی ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکن مسلسل عوام کو متنبہ کر رہے ہیں کہ خریداری سے پہلے کھجوروں پر لگے لیبل کو چیک کریں تاکہ ان کے اصل ماخذ کا پتا چل سکے۔
ایک اسرائیلی کھجور پروڈیوسر نے اخبار ہاآرتص کو بتایا کہ کچھ تنظیمیں یورپ کے سپر مارکیٹوں میں جاتی ہیں جہاں ان کی کمپنی کی برانڈڈ کھجوریں فروخت ہوتی ہیں اور ان پر ایسے اسٹیکرز چسپاں کرتی ہیں جن پر لکھا ہوتا ہے کہ خریدار نسل کشی میں ملوث ہو رہے ہیں۔
لندن میں قائم فلسطین کے حامی گروپ FOA کے بیان کے مطابق، مقبوضہ فلسطینی علاقے دنیا میں مجول کھجور کے سب سے بڑے پیداواری مراکز میں شامل ہیں، جہاں سے یہ کھجوریں یورپ کو برآمد کی جاتی ہیں اور بڑے سپر مارکیٹوں سے لے کر چھوٹے دکانوں تک فروخت کی جاتی ہیں۔
FOA کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی 50 فیصد کھجوریں یورپ کو برآمد کی جاتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر برطانیہ، نیدرلینڈز، فرانس، اسپین اور اٹلی درآمد کرتے ہیں۔ سنہ 2020 میں برطانیہ نے تقریباً 3000 ٹن کھجوریں، جن کی مالیت تقریباً 7.5 ملین پاؤنڈ (8.9 ملین ڈالر) تھی، مقبوضہ فلسطین سے درآمد کیں۔
اندازے کے مطابق، اسرائیل سالانہ 100,000 ٹن سے زائد کھجور پیدا کرتا ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی مجموعی آمدنی 100 ملین ڈالر کے قریب ہے، جس کا بڑا حصہ رمضان المبارک کے دوران فروخت کیا جاتا ہے۔/
4268359