گجرات میں مسلمانوں کی دکانوں کی تخریب

IQNA

گجرات میں مسلمانوں کی دکانوں کی تخریب

5:25 - October 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3519308
ایکنا: بھارت کی ریاست گجرات میں مسلم مخالف تشدد کے بعد حکومت نے 200 سے زائد مسلمانوں کی دکانیں مسمار کر دیں۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد، مقامی حکام نے 200 سے زائد دکانیں جو مسلم کمیونٹی کی ملکیت تھیں، تباہ کر دیں۔

مقامی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ تخریب کاری "سرکاری املاک پر ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائی" کے طور پر کی گئی اور ان افراد کے خلاف ہے جن پر 24 ستمبر کے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

گزشتہ ماہ ایک گاؤں میں اس وقت تصادم ہوا جب انتہا پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف ایک توہین آمیز پوسٹ شیئر کی۔ اس پوسٹ میں حال ہی میں مسلمانوں کی جانب سے شروع کی گئی مہم "میں محمدؐ سے محبت کرتا ہوں" (I Love Muhammad) کی توہین کی گئی تھی۔

پولیس نے الزام لگایا کہ بعض مسلمانوں نے اس پوسٹ کے خلاف احتجاج کے دوران پتھراؤ اور املاک کو نقصان پہنچایا، تاہم متعدد دکانداروں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کی دکانیں قانونی ملکیت پر قائم تھیں، وہ فسادات میں شریک نہیں تھے اور ان کے پاس ملکیت کے تمام قانونی دستاویزات موجود ہیں۔

گاؤں بھیال کے رہائشی مستقیم مالک نے بتایا کہ حکام نے ان کے خاندان کی 18 دکانیں مسمار کر دیں، حالانکہ زمین ان کے دادا کے نام پر رجسٹر تھی۔ انہوں نے کہا: ہم گزشتہ 25 سال سے یہ دکانیں چلا رہے تھے، باقاعدگی سے بجلی اور پانی کے بل ادا کرتے تھے، مگر صرف ہندو مسلم جھڑپوں کے بہانے ہماری دکانیں گرا دی گئیں۔ ہم بے قصور ہیں، نہ کسی ویڈیو میں دکھے، نہ کسی جھگڑے میں شریک ہوئے۔

ایک اور تاجر، 70 سالہ مصطفیٰ مالک نے بتایا کہ ان کی درخواستوں کے باوجود حکام نے ان کی دکان منہدم کر دی۔ ان کے بقول، اہلکاروں نے کہا کہ یہ دکان ہر حال میں گرائی جائے گی، چاہے کچھ بھی ہو۔

صبیر قبلیوالا، جو گجرات اسمبلی کے سابق رکن اور مسلم رہنما ہیں، نے متاثرہ دکانداروں کی قانونی مدد کی اور سپریم کورٹ میں ان تخریب کاریوں کے خلاف درخواست دائر کی۔ انہوں نے الجزیرہ مباشر سے گفتگو میں کہا کہ یہ واقعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی ایک اور مثال ہے، جیسا کہ بی جے پی (BJP) کی حکومت ملک کے دیگر حصوں میں کرتی آئی ہے۔

قبلیوالا نے مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں کی مسماری کو غزہ میں اسرائیلی قابض فوج کے اقدامات سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا: بی جے پی حکومت اور اسرائیلی حکومت کے طرزِ عمل میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ دنیا کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے۔

دوسری جانب، ریاستی حکومت نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں کسی مذہبی بنیاد پر نہیں کی گئیں۔ ریاست کے وزیرِ داخلہ ہارش سنگھوی نے دعویٰ کیا کہ یہ تخریب کاری مخالفِ سماج عناصر اور غیرقانونی تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی ہے، اور ریاست میں قانون کے نفاذ کے لیے ایسے اقدامات جاری رہیں گے۔/

 

4310188

نظرات بینندگان
captcha