ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان-آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیاء میں اسلامی لباس اور فیشن کے معاملے پر تنازع پیداہوگیاہے جہاں مذہبی حکام کی طرف سے ایسے لباس پر پابندی کی کوشش کی گئی جس میں خواتین سروں پر سکارف توپہنتی ہیں لیکن باقی جسم پر چست لباس زیب تن کرنا پسند کرتی ہیں ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق انتہائی چست لباس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ انڈونیشی خواتین سروں پر سکارف باندھنے لگی ہیں لیکن بہت سی خواتین اس حجاب کے ساتھ تنگ لباس پہننے کو ترجیح دیتی ہیں جس سے جسم نمایاں ہوجاتاہے ۔ اس لباس کے ساتھ انڈونیشی خواتین نے جس طرح اسلامی شرم وحیا کو مغربی طرز کے فیشن کے ساتھ ملانا شروع کردیاہے ، اسے اب سماجی ناپسندیدگی کی سوچ کی وجہ سے ناپسندکیاجانے لگاہے ۔ انڈونیشیاء کی کونسل آف مسلم سکالرز ایک ایسانیم سرکاری ادارہ ہے جو اس ملک میں اسلامی امور کی اتھارٹی ماناجاتاہے ۔
مسلمان عالموں نے اس طرز کے لباس کو ممنوقع قراردے دیاتھا اوراس کونسل کے نائب چیئرمین معروف امین کے مطابق کونسل اس بات کو اچھاسمجھتی ہے کہ بہت سی خواتین حجاب پہننے کا فیصلہ کرتی ہیں لیکن بہت سی خواتین اپنا سرتوڈھانپ لیتی ہیں جسم کے دیگر حصوں کو نمایاں کرکے دکھانے لگی ہیں ۔
یادرہے کہ انڈونیشیاء کی 24کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب 85فیصدبنتاہے تاہم یہ ملک کافی حدتک سیکولر ہے ۔