ایکنا نیوز-ڈیلی پاکستان کے مطابق عائدہ حد زیالک 1987ءمیں بوسنیا میں پیدا ہوئیں۔ 1992 ءمیں بوسنیا میں خانہ جنگی چھڑنے کی وجہ سے عائدہ کے خاندان نے جب بوسنیا سے ہجرت کر کے سویڈن میں پناہ حاصل کی تو اس وقت عائدہ کی عمر پانچ برس تھی۔ حکمران جماعت سوشل ڈیمو کریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سیاستدان عائدہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سویڈن کا فلاح وبہبود کا نظام تھا جس نے میرے خاندان کونئی زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے مواقع فراہم کئے اور انھیں سوشل ڈیمو کریٹک بنا دیا۔
عائدہ نے سویڈن کی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 2010 ءمیں 23 برس کی عمر میں اپنے رہائشی علاقے ہامسٹیڈ کے لیے ڈپٹی میئر منتخب ہوئیں اور وزیر تعلیم بننے سے قبل تک اس عہدے پر فرائض انجام دیتی رہی ہیں جبکہ وہ صرف 16 برس کی عمر سے سویڈن کی سیاست کے میدان میں قدم رکھ چکی تھیں۔
گزشتہ ماہ سویڈن میں منعقدہ انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد جب پارٹی کے سربراہ سٹیفن لوفین نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تو کہا کہ ان کی نئی حکومت حقوق نسواں کی علمبردار ہے اس لیے جب اکتوبر کے اوائل میں نئی کابینہ کا اعلان کیا گیا تو ان ناموں میں 12 خواتین اور 12 مرد وزیروں کے نام شامل کئے گئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن کی لگ بھگ نوے لاکھ کی آبادی میں سے مسلمانوں کی تعداد تقریباً 500,000 کے قریب ہے۔