حضرت امام رضا علیہ السلام كا حرم مطہر دوسرا گھر ہے

IQNA

حضرت امام رضا علیہ السلام كا حرم مطہر دوسرا گھر ہے

8:49 - September 28, 2013
خبر کا کوڈ: 2595711
حجۃ الاسلام والمسلمين سيد علی رضا رضوی لندن كے امام جمعہ ہیں، وہ اصالت میں ايرانی ہیں ،پاكستان كے شہر لاہور میں پيدا ہوئے،وہیں بڑے ہوئے اور پھر انگلينڈ میں مقيم ہو گئے ان كے پدری آبا ء و اجداد اہل سبزوار (ايران) سےتھے جبكہ ان كی والدہ ماجدہ كا تعلق مشہد مقدس سے تھا ۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعليم انگلينڈ میں حاصل كی اور اعلیٰ تعليمی مراحل قم المقدسہ میں مكمل كیے۔
موصوف انگلش،عربی،اردو،ہندی اور فارسی زبانوں پر مكمل دسترس ركھتے ہیں انہوں نے ابھی تك معارفِ اسلامی كے موضوعات میں ۴ كتابیں انگلش میں منتشر كی ہیں اور چند مزيد كتب بھی زير ِ طباعت ركھتے ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمين حال ِ حاضر میں يورپ كی مجلس میں علمائے شيعہ كی سربراہی كا عہدہ ركھتے ہیں ،وہ عشرہ ٔ كرامت كے دوران حضرت ثامن الآئمہ علی ابن موسیٰ رضا علیہ السلام كے ملكوتی حرم مطہر كی زيارت كے قصد سے مشہد مقدس كے سفر پر ہیں ،ہم نے یہ موقع غنيمت جانتے ہوئے اس عالم دين سے يورپ كی مجلس علمائےشيعہ كی فعاليات اور امام ہشتم علیہ السلام كی زيارت كے دوران ان كے احساسات و جذبات كے بارے میں ايك انٹرويو كے پيرائے میں گفتگو كی ہے جس كی تفصيل قارئين كرام كی خدمت میں پيش كر ر ہے ہیں:
براہ مہربانی يورپ كی مجلس علمائے شيعہ كے بارے میں اور اس كی اہم فعاليات میں كچھ وضاحت فرمائیں؟
يورپ كی مجلس علمائے شيعہ كی تشكيل كو ۲۰ سال كا عرصہ ہورہا ہے ہے ہماری فعاليت فرہنگی ،ثقافتی ،سياسی اور مذہبی ميدانوں میں ہے۔ حال ِ حاضر میں يورپ كی مجلس علمائے شيعہ ،انگلينڈ گورنمنٹ كی سياستوں میں بھی كسی حد تك اثر ركھتی ہے اور ہماری كوشش یہ ہے كہ ہم انگلينڈ كے مواقف اختيار كرنے اور اس كی سياستوں میں مؤثر واقع ہوں ۔ یہ مجلس كوشش كر رہی ہے كہ شيعوں سے متعلقہ تمام فرہنگی،ثقافتی ،مذہبی اور سياسی مسائل میں مرجع كی حيثيت حاصل كر سكے اور الحمد للہ ابھی تك ہم بہترين كاميابياں بھی حاصل كر چكے ہیں ۔حالِ حاضر میں انگلينڈ میں ۷۰ امام بارگاہوں كا ہمیں تعاون حاصل ہے كہ ان امام بارگاہوں كی ظرفيت سے نوجوانوں اور جوانوں كے لئے اسلامی معارف كے كورسز منعقد كرنے كے سلسلے میں استفادہ ہوتا ہے۔ ان كورسز میں عقائد ،احكام ،اخلاق اور تاريخ كےموضوعات پر مختلف سن كے افراد كے لئے كلاسز ہو گئی ہیں ۔اسی طرح ہم نے وہاں موجود شيعوں كے لئے تعليمی و تربيتی سياحتی پروگراموں كا بھی اہتمام كيا ہے مثال كے طور پر گزشتہ سال اس پروگرام میں ۲۰۰ افراد نے جبكہ اس سال ۳۵۰ سے زيادہ افراد نے شركت كی ہے ۔ يورپ كی مجلس علمائے شيعہ نے زندگی كے مختلف شعبوں سے تعلق ركھنے والے شيعہ افراد كےلئے بھی اسلامی پروگراموں كا اہتمام كيا ہے ۔ اسی طرح یہ مجلس يورپ میں موجود شيعوں كی حمايت كا بھی كردار ادا كر رہی ہے ۔ ہماری كوشش ہے ہم ايسی فضا ايجاد كر سكیں كہ انگلينڈ میں رہنے والے شيعہ تنہائی و غريب الوطنی كا احساس نہ كریں اور انہیں علم ہو كہ ايك ادارہ ان كی امداد و حمايت كر رہا ہے۔
انگلينڈ كے دوسرے لوگ اس اسلامی شيعہ ادارے كو كس نظر سے ديكھتے ہیں ؟
يورپ كی مجلس علمائے شيعہ كی كوشش ہے كہ پہلے درجے پر شيعوں كے لئے ،پھر ديگر مسلمانوں كے لئے اور آخر میں انگلينڈ كے تمام عوام كے لئے اسلام ناب جو كہ حقيقت میں وہی شيعہ مذہب ہے ،كھول كر پيش كر سكے۔ انگلينڈ كے لوگ حال ِ حاضر میں شيعوں كے بارے میں اچھا تأثر نہیں ركھتے كيونكہ انہیں وہابيت كے اور تكفيری دين كو حقيقی اسلام كا روپ دے كر پيش كيا گيا ہے اور یہ ہم پيروان اہل بيت علیہم السلام كاوظيفہ ہے كہ ہم كوشش كریں كہ انگلينڈ اور پورے يورپ كو واقعی و حقيقی اسلام كے چہرے سے روشناس كروائیں تاكہ وہ لوگ جان لیں كہ واقعی وحقيقی اسلام كس قدر روشن فكر ہے اور اس طرح سے محدود و متعصّب نہیں ہے جيسا كہ وہ تصوّر كرتے ہیں ۔

جناب عالی يورپ میں فرہنگی ثقافتی فعاليت انجام دينے والے ايك شخص ہیں ،آپ آستان قدس رضوی كی ثقافتی فعاليات كے بارے میں كيا كہنا پسند كریں گے؟
آستان قدس رضوی عالم تشیّع كا فعال ترين مذہبی ادارہ ہے خصوصاً اسلامی پُر شكوہ انقلاب كے بعد اس ادارے میں ايك قابل توجہ تحرّك وجود میں آيا ہے ، البتہ میں مطلع ہوں كہ آستان قدس رضوی كی فعاليات فقط ثقافتی و مذہبی امور میں محدود نہیں ہیں اور یہ مجموعہ تعليمی،ورزشی اور اقتصادی مختلف ميدانوں میں بھی فعال ہے اور اہم اور قابل قدر اقدامات انجام دے رہا ہے۔
جناب عالی آستان قدس رضوی كی ثقافتی فعاليات میں زيادہ سے زيادہ بہتری لانے كے لئے كيا تجويز دیں گے؟
چونكہ آستان قدس رضوی زمين پر حجتِ خدا حضرت علی ابن موسیٰ رضا علیہ السلام سے نسبت ركھنے والا ايك ادارہ و مجموعہ ہے لہٰذا اسی نسبت سے اس كی فعاليات بھی ہمہ جانبہ اور عالمی ہونی چاہئیں اور اس ادارے كی فعاليات فقط مشہد مقدس يا ايران كی حد تك نہیں ہونی چاہیے بلكہ یہ فعاليات جہانی سطح پر ہوں ۔حال ِ حاضر میں دنيا میں ۳۰۰ ملين شيعہ زندگی بسر كررہے ہیں اور شيعوں كے علاوہ دنيا كے تمام لوگ بھی حضرات آئمہ معصومين علیہم السلام كی تعليمات كے پياسے ہیں ۔ ايك روايت حضرت امام رضا علیہ السلام سےمنقول ہے كہ فرماتےہیں ’’اگر دنيا كے لوگ ہمارے كلام كی زيبائی وخوبصورتی سے واقف ہو جائیں تو ضرور ہمارے پيروكار بن جاتے‘‘یہ موضوع شيعوں خصوصاً روحانيت (عماكئے كرام) كے وظائف كو سنگين تر كر ديتا ہے۔ میں نے دنيا كے بہت زيادہ ممالك كے سفر كیے ہیں اور مختلف اديان سے واقفيت ركھتا ہوں اور جرأت كے ساتھ كہہ رہا ہوں كہ وہ ارشادات و فرامين جو اسلام اور تشیّع میں ہیں ،دنيا كے كسی بھی دين اور مكتب میں موجود نہیں ہیں ۔ میں نے دنيا كے ۳۰ سے زيادہ ممالك میں تقارير كی ہیں جہاں بھی جاتا ہوں اور تقرير كرتا ہوں ،لوگوں كی بہت بڑی تعداد حضرات آئمہ اطہار علیہم السلام كی تعليمات میں جذب ہو جاتے ہیں اور یہ موضوع اس وجہ سے اس طرح ہے كہ اس مكتب كے مطالب برحق اور سيدھے و درست راستے كی رہنمائی كرتے ہیں وگرنہ میں اپنی طرف سے تو كچھ بھی نہیں ركھتا۔
كيا يورپ كی مجلس علمائے شيعہ ،آستان قدس رضوی كے ساتھ تعاون كرتی ہے؟
مشہد میں قيام كے گزشتہ چند دنوں میں آستان قدس رضوی كے مسئولين كے ساتھ ميری چند نشستیں ہو ئی ہیں اچھی باتیں اور مذاكرات ہو ئے ہیں اور اميدوار ہوں كہ مستقبل میں آستان قدس رضوی كے ساتھ زيادہ ہم آہنگی اور تعاون رہے۔
عام طور پر كتنے عرصے میں ايك دفعہ مشہد مقدس زيارت كے لئے مشرّف ہوتے ہیں ؟
حضرت امام رضا علیہ السلام كی زيارت كےلئے ايران اور مشہد معمولاً ايك مرتبہ حاضر ہوتا ہوں البتہ جاری سال میں مجھے یہ توفيق نصيب ہوئی كہ امام رضا علیہ السلام كی ميلاد مسعود پر سال میں دوسری مرتبہ آرہا ہوں ليكن كوشش ہو تی ہے كہ سال میں ايك دفعہ ضرور زيارت كے لئے امام رضا علیہ السلام كی بارگاہ میں حاضر ہوتا رہوں ،جب بھی ايا ن كی بیٹری كچھ كمزور محسوس ہو تو امام رضا علیہ السلام كے حرم مطہر حاضر ہو كر اسے چارج كر ليتا ہوں ۔

جن اوقات میں آپ ايران میں نہیں ہوتے اور اگر امام رضا علیہ السلام كے حرم مطہر كے لئے اداس ہو جائیں تو كيا كرتے ہیں ؟
وہ اوقات بہت سخت اور تكليف دہ ہوتے ہیں ،بعض اوقات يوں پيش آتا تھا كہ ايك طويل مدّت تك ايران نہیں آ پاتا ،ايسے مواقع پر ايك گوشے میں خلوت میں بیٹھ جاتا ہوں اور حضرت امام رضا علیہ السلام كے ساتھ راز و نياز كرتا ہوں ،میں انگلينڈ میں بڑا ہوا ہوں ،ميراخاندان وہیں مقيم اور سكونت پذير ہے ،تعليم كے لئے میں قم المقدسہ آيا اور ہر اداسی و پريشانی رفع ہو جاتی تھی ۔ اب بھی بہت اوقات میں ميرا دل حضرت امام رضا علیہ السلام اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا كے حرم ہائے مطہر ہ كے لئے اداس ہو جاتا ہے ،میں ان دو معصوم بزرگوار ہستيوں كے حرم ہائے مطہر كو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں ۔
كيا آپ كا حضرت امام رضا علیہ السلام كی زيارت كا كوئی يادگار واقعہ ہے؟
میں پہلی پہلی مرتبہ ۲۱ سال كے سن میں منبر پر تقرير كرنے كے لئے گيا ،تقرير اچھی كر ليتا تھا ليكن مصائب نہیں پڑھ سكتا تھا اور اسی وجہ سے بہت پريشان تھا۔ بعض اوقات تقرير كرنے سے ايك ہفتہ پہلے تياری شروع كر ديتا تھا ليكن پھر بھی اچھا مصائب نہیں پڑھ سكتا تھا۔ سال ۷۸ میں حضرت امام رضا علیہ السلام كی زيارت كے لئے مشہد مقدس حا ضر ہوا اور عرض كی:آپ نے لطف فرمايا تو میں معمّم ہوا ہوں ليكن آپ كے آباو اجداد كے مصائب نہیں پڑھ سكتا ،آپ سے التجا كرتا ہوں یہ توانائی مجھے عنايت فرمائیں ۔جب مشہد سے واپس گيا اور پہلی مجلس پڑھی تو سامعين بہت متأثر اور منقلب ہوئے اور مجلس كے بعد مجھ سے كہنے لگے:یہ آپ نے عجيب مجلس پڑھی ہے،عجيب مصائب پڑھے ہیں كہ ہم نے اس سے پہلے اس طرح سے مصائب نہیں سنے تھے۔ مصائب پڑھنے كی یہ تونائی ميرے لئے ايك نعمت ہے جو امام رضا علیہ السلام كے حرم مطہر میں مجھے عطا ہوئی ہے اور حال ِ حا ضر میں ميرے مصائب پڑھنا لندن میں معروف ہیں اور ميرے نزديك یہ حضرت امام رضا علیہ السلام كا لطف ہی ہے۔
آخر میں اگر كسی مطلب كی وضاحت ضروری سمجھتے ہیں تو فرمائیں؟
میں حضرت امام رضا علیہ السلام كے زائرين سے تقاضا كرتا ہوں كہ جب امام رضا علیہ السلام كی زيارت كی انہیں تو فيق نصيب ہواور اس حرم مطہر میں حاضر ہوں تو یہ احساس نہیں كریں كہ امام رضا علیہ السلام ايسے امام ہیں جو فوت ہو گئے ہیں جب خداوند قرآن كريم میں فرما رہا ہے كہ شہيد زندہ ہے پس بے شك معصوم امام علیہ السلام جو شہيد ہوئے ہیں قطعی و يقينی طور پر حیّ و زندہ اور حاضر و ناظر ہیں ،لوگوں كو جان لينا چاہیے كہ ايسے امام علیہ السلام كے محضر میں حاضر ہو رہے ہیں جو زندہ ہیں ،حاضر اور شاہد ہیں لہٰذااپنی اس حاضری اور زيارت كے دوران امام علیہ السلام كے ادب اور احترام كی بہت رعايت كریں۔
نظرات بینندگان
captcha