آستان قدس رضوی كی خبر رساں ايجنسی كی رپورٹ كے مطابق آستان قدس رضوی كے عجائب گھر میں سكوں اور نوٹوں كے گنجينے كے مسئول نے یہ خبر ديتے ہوئے كہا:اس گرانقدر مجموعے میں ہندوستان كے مختلف بادشاہوں كے ناموں كے كتيبے شامل ہیں جنہیں تہرانی خیّر سيد جلال بلوكی نے آستان قدس رضوی كے عجائب گھر كے سكوں اور نوٹوں كے گنجينے كو اہداء كياہے۔
جناب محمد حسن يزدی نژاد نے یہ بيان كرتے ہوئے كہ یہ سكے۱۰۶۱سے۱۰۶۸ہجری قمری سے متعلق ہیں،كہا:ان سكوں پر ’’محمد شاہ‘‘،’’اورنگ زيب‘‘ اور’’فرخ سير‘‘جيسے بادشاہوں كے نام ديكھے جاسكتے ہیں۔
انہوں نے ان سكوں میں سے بعض پر درج فارسی اشعار كو قابل توجہ جانا اور كہا:فارسی زبان ۸۰۰ سال كی مدت تك ہندوستان كے مسلمان بادشاہوں كی ادبی زبان تھی اور ان سكوں پر فارسی زبان میں شعروں كا درج ہونا اسی مطلب كی صحت پر دليل ہے۔
انہوں نے اس مجموعے میں شامل نوٹوں كو ہندوستان كے برطانیہ سے آزادی حاصل كرنے كے بعد پہلے نوٹ شمار كيا اور كہا:ان نوٹوں پر درج بادبانی كشتی،ڈيم اور نيروگاہ كی تصاوير ہندوستان میں ہونے والی ابتدائی ترقی اور پيشرفت كوظاہر كررہی ہیں۔
انہوں نے ان نوٹوں میں سے بعض پر درج شير كی تصويركو بيان كرتے ہوئے كہا:ان نوٹوں پر درج’’شير كے سر والا ستوں‘‘ ملك ہندوستان كی ۲۰۰۰ سال سے زائد رسمی طور پر پہچانی جانے والی علامت كو ظاہر كر رہا ہے۔
قابل ذكر ہے كہ آستان قدس رضوی كے مركزی عجائب گھر كے منفی دو نمبر پورشن میں واقع سكوں اور نوٹوں كا گنجينہ اپنےكم نظير مجموعوں كے باعث خطے میں پہلے رتبے پر فائز ہے۔