امریکہ اور سعودیہ کیوں یمن میں القاعدہ کی حمایت کر رہے ہیں

IQNA

امریکہ اور سعودیہ کیوں یمن میں القاعدہ کی حمایت کر رہے ہیں

17:12 - March 07, 2017
خبر کا کوڈ: 3502627
بین الاقوامی گروپ:القاعدہ کی یمن کے تین صوبوں میں سرگرمیاں امریکہ کے لیے اچھا موقع ہے۔ تا کہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں کی یمن میں نقل و حرکت کے بہانے، واشنگٹن اپنے فوجی بیڑے، خلیج عدن اور عربی سمندر میں تعینات کر سکے۔
امریکہ اور سعودیہ کیوں یمن میں القاعدہ کی حمایت کر رہے ہیں

ایکنا نیوز-شفقنا- علاقے میں ایک لیس فوجی اڈہ، اسرائیل کو بھی بہتر سیکیورٹی فراہم کرے گا، اور دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی فلوٹیلا کی طاقت ور ہونے پر –جو کچھ وقت سے اس علاقے میں سرگرم ہے– اثر انداز ہو سکے۔

 

 

یمن پر سعودی حملے کے تین سال مکمل ہونے پر اس ملک کے حالات مزید خطرناک ہو گئے ہیں۔ یمن میں سعودی جہازوں کی بمباری کے علاوہ اس ملک کے بعض علاقوں میں دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں سے اس ملک کے تنازعہ میں اضافہ ہو گیا ہے۔اس دوران یمن میں «جزیرہ نما عرب میں القاعدہ» کے نام سے دہشتگردوں کا سرگرم ترین اور خطرناک ترک ترین مسلح گروہ سرگرم ہو گیا ہے ۔

 

 

اس گروہ نے اپنی سرگرمی کا آغاز سعودیہ سے کیا تھا، لیکن اس کے بنانے کی وجہ افغانستان میں سوویت یونین کی موجودگی تھی۔ امریکی سیاست کے تحت ہر تشدد پسند گروہ نے افغانستان میں سوویت سے مقابلے کے بہانے اپنے پاؤں جمانا شروع کر دیے، اس سلسلے میں ان کو طاقتور کرنے کے لیے افغانی جوانوں کے علاوہ پاکستانی اور یمنیوں کو بھی افغانستان بھیجا گیا۔

 

 

سوویت کے نکلنے کے بعد بھی ان گروہوں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور «افغان العرب» کی بنیاد رکھی، جیسے کہ آج طالبان کے اکثر افراد منجملہ «بن لادن» یمنی ہیں۔

 

آج بھی القاعدہ کا یمن میں ہونا، واشنگٹن کا مشرق وسطیٰ کے پروگرام کا حصہ ہے، کیونکہ اس گروہ کی وجہ سے امریکی عوام اور دنیا کے سامنے اس ملک پر حملے کا بہترین جواز ہے۔

 

 

اس درمیان یمنی گروہ، ایک مشترکہ حکومت بنانے میں ناکام رہے ہیں، اور عبد ربہ ہادی کی انتہاپسند سیاست اور پھر سعودی اتحادیوں کے حملے نے اس ملک کی سیاسی اور سیکیورٹی حالات مزید بحرانی کردیے، جس سے القاعدہ کے سرگرم ہونے کے مواقع فراہم ہوچکے ہیں۔

 

 

فی الحال القاعدہ، جنوبی صوبے حضرموت، ابین، اور شبوہ میں موجود ہیں، یہ علاقے تیل کے ذخائر اور سمندر تک رسائی کی وجہ سے امریکہ اور سعودیہ کے لیے اہم علاقوں میں شمار ہوتے ہیں۔

 

 

دو سال کے دوران انصار اللہ، فوج اور عوامی کمیٹی نے اپنی فوجی طاقت سے القاعدہ کو اس علاقے سے دور رکھا ہوا تھا، لیکن انصار اللہ کا "جنوبی یمن کی تحریک” سے ان علاقوں کا کنٹرول ان کے حوالے کرنے کے معاہدے کے بعد اس گروہ کے لیے موقع فراہم ہوگیا اور تین سال بعد القاعدہ نے ” ابین” میں اپنی موجودگی کا اعلان کیا اور ” زنجبار” اور "جعار” پر قبضہ جما لیا۔

 

 

اسی طرح اس گروہ نے صوبہ حضرموت کے اہم علاقے المکلا اور تیل کی بندگاہ الضبہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے، جو اس ملک کے اصلی تیلی ذخائر میں شمار ہوتا ہے۔

اسی سلسلے میں ایک یمنی سیکیورٹی افسر نے امریکہ کے اس ملک میں فوجی مداخلت کے نقشے کی خبر دی ہے، اور کہا ہے کہ: سعودیہ، ابین میں القاعدہ کے لیے اسلحہ بھیج کر اس علاقے کو ناامن کر رہا ہے۔

 

جیسا کہ اشارہ کیا گیا ہے کہ حضرموت، ابین، اور شبوہ عرب سمندر کے ساتھ طویل ساحل کی وجہ سے ریاض اور واشنگٹن کی علاقائی حکمت عملی کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔

 

 

سعودیہ ہمیشہ ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کے بند ہونے کی وجہ سے پریشان رہتا ہے۔ اسی سلسلے میں ریاض تیل کی ایک پائپ لائن، یمن کے ذریعے خلیج عدن تک لے جانا چاہتا ہے تا کہ ایشیا کی توانائی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکے.

 

 

اس پلین کے مطابق، یہ پائپ لائن حضرموت سے گزر کر خلیج عدن کی بندرگاہ سے مل جائے گی، اب اگر یہ علاقہ سعودیہ اور اس کے زیر اثر فورسز کے کنٹرول میں ہو تو سعودیہ کا نقشہ کامیاب ہو جائے گا، اس بنا پر سمجھا جاسکتا ہے کہ کیوں کچھ ہی مہینوں میں القاعدہ نے حضرموت میں اتنی طاقت حاصل کر لی ہے۔

اسی وجہ سے عربی اور مغربی میڈیا القاعدہ کی یمن میں موجودگی اور اس ملک میں جنگ کی وجہ سے ان (عربی اور مغربی ممالک) کی طاقت میں اضافہ ہونے کا تذکرہ بھی نہیں کرتے۔

نظرات بینندگان
captcha