جہاں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے پر شدید تنقید اور منفی ردعمل سامنے آیا ہے وہیں نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے اس اقدام کی حمایت کی۔
ایکنا نے تاس خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی وسیع پیمانے پر مذمت کے باوجود نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے اس اسلام مخالف اقدام کی حمایت کرتے ہوئے اسے "آزادی اظہار" قرار دیا۔
انہوں نے برسلز میں ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا: سویڈن میں قرآن کو جلانا اس ملک کو نیٹو میں شمولیت سے نہیں روک سکتا۔
گول مول موقف میں ایک طرف تو انہوں نے مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کو ایک جارحانہ اور قابل اعتراض فعل قرار دیا، لیکن دوسری طرف انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک آزاد قانونی نظام میں یہ ضروری نہیں کہ یہ غیر قانونی ہو۔
نیٹو کے اس سینیئر اہلکار نے سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے کو ’غیر قانونی‘ نہیں سمجھا اور اسے آزادی اظہار کا حصہ سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن نے نیٹو میں شمولیت کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ بات چیت میں 3 جولائی کو نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کا جائزہ لینے کے لیے کثیرالجہتی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کی شام (28 جون)، عید الاضحی کے پہلے دن اسٹاک ہوم میں ایک عراقی نژاد سویڈن "سالوان مومیکا" (37 سال) نے اس شہر کی مرکزی مسجد میں قرآن مجید کا ایک نسخہ پھاڑ کر اسے آگ لگا دی۔ اس نے یہ جرم اس وقت کیا جب اس ملک کی پولیس نے اسلام مخالف مظاہرے کا اجازت نامہ جاری کیا۔ اس اقدام کی عرب اور اسلامی ممالک کی شدید مذمت کے ساتھ ساتھ ان سب نے اسلامو فوبیا کے ان مظاہر کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
4151325