اسپین میں دو مسلمان کھلاڑی سے نسلی تعصب

IQNA

اسپین میں دو مسلمان کھلاڑی سے نسلی تعصب

4:35 - April 19, 2025
خبر کا کوڈ: 3518344
ایکنا: اسپینش وزارت أمور مہاجرین کے مطابق بارسلونا اور ریال میڈریڈ کے دو نامور کھلاڑی بھی اسلام فوبیا کا نشانہ بنے ہیں۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اسپین کی وزارتِ مہاجرت کے مطابق، اس ملک میں گزشتہ ماہِ رمضان کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے، اور متعدد نسل پرستانہ واقعات درج کیے گئے ہیں، جن کا نشانہ کھیلوں کی نمایاں شخصیات، خصوصاً بارسلونا کے مسلمان کھلاڑی لامین یامال اور ریال میڈرڈ کے براهیم دیاز بنے ہیں۔

مارچ میں جاری ہونے والی اسپینش رصدگاہ برائے نسل پرستی و غیر ملکیوں سے نفرت (Oberaxe) کی رپورٹ کے مطابق، مذہبی نفرت آمیز بیانات میں نمایاں اضافہ ہوا، جو تقریباً 5 فیصد کے لگ بھگ رہا۔

وزارتِ مہاجرت نے اپنے سرکاری بیان میں واضح کیا: "رمضان کے دوران مسلم کمیونٹی کی عبادات اور رسومات کو بدگمانی کا نشانہ بنایا گیا، اور مسلمانوں کی جبری ملک بدری کے مطالبات اور انہیں 'عوامی خطرہ' قرار دینا جیسے بیانات میں اضافہ ہوا، جو اس اقلیتی کمیونٹی کے خلاف دشمنی کے بڑھتے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔"

اس سلسلے میں نوجوان مسلمان فٹبالر لامین یامال کو دینی وابستگی کی بنیاد پر نسل پرستانہ مہمات کا نشانہ بنایا گیا، اور ان کے خلاف ایسے جملے کہے گئے جنہیں کھلی جارحیت قرار دیا جا سکتا ہے، جن میں انہیں قومی ٹیم سے نکالنے اور اسپین سے ملک بدر کرنے جیسے مطالبات شامل تھے۔

اسی طرح براهیم دیاز، جو مراکشی نژاد اور ریال میڈرڈ کے کھلاڑی ہیں، کو بھی ان کی رمضان کی مذہبی رسومات کی پابندی اور مراکشی پس منظر کی بنیاد پر توہین آمیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔

اسپین کی وزارتِ مہاجرت کی رپورٹ کے مطابق، مارچ میں مشاہدہ کیے گئے نفرت پر مبنی مواد کا 49 فیصد "عوامی سلامتی" سے متعلق تصورات پر مشتمل تھا، جس کا بڑا ہدف مسلمان اور شمالی افریقہ کے شہری تھے۔ جبکہ 26 فیصد نسل پرستانہ بیانات اقتصادی پالیسیوں، جیسے سبسڈی اور مہاجرین کے قبول کرنے کے منصوبوں سے متعلق تھے، اور 6.67 فیصد مواد ان علاقوں سے متعلق تھا جہاں غیر مرافق کم عمر مہاجرین کی موجودگی رپورٹ ہوئی۔

مزید برآں، وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی کمزور کارکردگی پر بھی شدید تنقید کی، جنہوں نے ان نسل پرستانہ مواد کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی۔ پلیٹ فارم "ایکس (سابقہ ٹوئٹر)" اور "یوٹیوب" نے کسی بھی رپورٹ شدہ مواد کو حذف نہیں کیا، جبکہ فیس بک نے صرف 8 فیصد اور انسٹاگرام نے 23 فیصد مواد ہٹایا۔ اس کے برعکس ٹک ٹاک نے 92 فیصد مواد حذف کرکے سب سے زیادہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔/

 

4276842

نظرات بینندگان
captcha