مسلم عقائد کی مضبوطی میں امام رضا(ع) کی کاوشیں

IQNA

مسلم عقائد کی مضبوطی میں امام رضا(ع) کی کاوشیں

6:10 - August 25, 2025
خبر کا کوڈ: 3519041
ایکنا: امام رضا علیہ السلام نے حدیثِ سلسلة الذهب کے ذریعے تمام علمائے اسلام کو امامتِ اہل بیتؑ کی ضروریّت اور ان کی ولایت کی اطاعت کے وجوب کا واضح پیغام دیا۔

ایکنا نیوز کے مطابق، شیخ فاروق الجبوری، عراقی محقق نے امام رضا علیہ السلام کے عقائدی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے:  امام رضا علیہ السلام دوسرے اور تیسرے صدی ہجری کے آغاز میں زندگی گزار رہے تھے، جب علم و تحقیق کا دور بیحد فعال تھا اور کتابوں کی تدوین کا عمل زور و شور سے جاری تھا۔ اس دور میں مغربی فلسفے کی کتب کا ترجمہ بھی عام تھا، جسے مسلمانوں کے مختلف علمائے کرام نے قبول کیا تھا۔ امام رضا علیہ السلام کا اعتقادی میدان میں بہت بڑا اثر تھا، اور انہوں نے دین کی اصولی مسائل پر گہرائی سے بحث کی، خصوصاً ان مسائل پر جو اُمت اسلامی کے عقائد کی بنیاد ہیں۔

اول: اصل توحید

امام رضا علیہ السلام نے توحید کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی، جیسے کہ خدا کی صفات اور ان کے اسماء، اس میں ایجابی صفات جیسے علم و قدرت اور سلبی صفات جیسے عدمِ رؤیت اور غیر مکانی ہونے کا مفہوم شامل ہے۔

دوم: عدلِ الٰہی

عدلِ الٰہی کے مسئلے پر امام رضا علیہ السلام کی تشریحات نے مسلمانوں کو قضا و قدر اور جبر و اختیار جیسے اہم مسائل پر غور کرنے کی دعوت دی۔ ان مسائل نے مختلف فرقوں کے درمیان نظریاتی اختلافات کو جنم دیا، جیسے خوارج، مجبّره، مفوّضہ اور مکتبہ اہل بیتؑ (امر بین الامرین) کے نظریات۔ امام رضا علیہ السلام نے ان تمام مسائل کی توضیح پیش کی اور اہل بیتؑ کی ولایت کو مرکزی حیثیت دی۔

سوم: اصل نبوت

 امام رضا علیہ السلام نے متعدد پیچیدہ اور مبہم عقائدی مسائل کو واضح کیا، جن میں نبوتِ عامہ اور نبوتِ خاصہ کے حوالے سے بہت اہم نکات شامل ہیں۔ ان مسائل میں سے ایک مسئلہ، مختلف انبیاء کے معجزات کی نوعیت پر امام رضا علیہ السلام کی توضیح تھی۔ ایک مشہور روایت میں امام رضا علیہ السلام نے اس بات کی وضاحت کی کہ ہر نبی کو اس دور کی ضرورت کے مطابق معجزہ عطا کیا گیا تھا۔ مثلاً، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عصا اور ہاتھ سفید کا معجزہ اس لیے دیا گیا کیونکہ اس دور میں جادو اور سحر کا زور تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو طب کے معجزات اس لیے دیے گئے کیونکہ اس وقت بیماریوں کا بڑا مسئلہ تھا، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قرآن اور خطابت کا معجزہ اس لیے دیا گیا کیونکہ اس دور میں لوگ خطابت اور شاعری کے بہت شوقین تھے۔

دوم: اصل امامت

امام رضا علیہ السلام نے امامت کے موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی، اور بہت سے اہم مسائل کو واضح کیا، جیسے کہ زمین امام کے بغیر نہیں رہ سکتی اور امام کی ولایت کا کیا مفہوم ہے۔ امام نے یہ بھی واضح کیا کہ امامان اہل بیتؑ امناء اللہ ہیں اور ان کی ولایت سے انکار کرنا توحید کے اصولوں کے منافی ہے۔ امام رضا علیہ السلام نے اپنی زندگی میں اپنے دور کے فتنے اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھی امامت کے اصولوں کی وضاحت کی۔

 
نقش امام رضا (ع) در تقویت عقاید مسلمانان

 

امامت کی اہمیت پر امام رضا علیہ السلام کی تین بڑی تعلیمات:

1.     امامت کا مقام اور امام کے صفات کی وضاحت: امام رضا علیہ السلام نے امامت کے اصولوں کو تفصیل سے اور واضح طور پر بیان کیا، تاکہ کسی بھی شک و شبہ کی گنجائش نہ ہو۔

2.     امامتِ الٰہی اور توحید کا رشتہ: امام رضا علیہ السلام نے حدیثِ سلسلة الذهب کے ذریعے سنی علما پر حجت قائم کی کہ امامت کا مسئلہ توحید سے اتنا گہرا تعلق رکھتا ہے کہ اس کے بغیر توحید کا مفہوم مکمل نہیں ہو سکتا۔

3.     شیعوں کی حفاظت: امام رضا علیہ السلام نے واقفیہ فتنے کا مقابلہ کیا جو امام کاظم علیہ السلام کے دور میں پیدا ہوا تھا۔ یہ فتنے شیعوں کو گمراہ کرنے اور امام کی ولایت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے، اور امام رضا علیہ السلام نے اس فتنے کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا۔

بطور خلاصہ امام رضا علیہ السلام کا اثر عقائد اور کلام کے میدان میں گہرا تھا اور ان کی تعلیمات کا یہ سمندر عباسی حکومت کی دشمنی کے باوجود شیعہ عقائد کی حفاظت کی علامت بنا رہا۔ ان کی زندگی اور تعلیمات ہمیشہ مسلمانوں کے لیے روشنی کا مینار رہی ہیں، خاص طور پر امامت کے اصولوں کی وضاحت میں بہت اہم رہا۔/

 

4301383

نظرات بینندگان
captcha