اسلاموفوبیا کے حوالے سے بالی ووڈ سرگرم

IQNA

اسلاموفوبیا کے حوالے سے بالی ووڈ سرگرم

14:00 - June 14, 2023
خبر کا کوڈ: 3514465
حزب حاکم (BJP) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حالیہ سالوں میں بالی ووڈ اسلام مخالف سرگرمیوں میں ہندو شدت پسندوں کی حامی بنی ہوئی ہے۔

ایکنا نیوز- خبررساں ادارے  Counter Current کے مطابق انڈین صحافی سید علی مجتبی(Syed Ali Mujtaba)، نے ویب سائٹ پر کالم میں انڈین فلم انڈسٹری کے حوالے سے لکھا ہے کہ آخری سالوں میں انڈین فلم صنعت مسلم مخالف مرکز میں بدل چکی ہے اور گذشتہ نو سالوں سے مسلمانوں کے چہر بگاڑنے میں سرگرم ہے اور بالخصوص مودی سرکار کے آنے کے بعد سے وہ بہت زیادہ کام کررہی ہے۔

 

ان سالوں میں جو فلمیں بنائی گیی ہیں ان میں کشمیر فائلز 2022، پادما واٹ 2018،  برقع کے نیچے لپ اسٹیک 2016، تنھا جی 2020، کیرالا اسٹوری 2023 قابل ذکر ہیں۔

 

ان فلموں میں اسلام فوبیا واضح ہے جنمیں مسلم آبادی کو ایک وحشی مذہب کے پیروکار کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گیی ہے جو ایک غیر مہذب مذہب کے پیروکار ہیں اور انڈین سالمیت کے لیے خطرہ۔

 

خدمت بالیوود به هندوهای افراطی در پیشبرد اسلام‌هراسی

بالی ووڈ مدتوں سے ایک اسی انڈسٹری بن چکی ہے جو مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے جب کہ اس سے پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ فلم دنیا مسلم ہندو برادری کو یکجا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اسی لیے اس کو ٹیکس سے معاف رکھا جاتا تھا کہ یہ بقائے باہمی کی کاوش کرتی ہے۔

 

فیلم ضد اسلامی داستان کرالا در هند

 

اب یہ نفرت پھیلانے اور لوگوں کے اذھان کو مالی مشکلات سے ڈائیورٹ کرکے انکو نفرت کے پیغامات دینے کی صنعت بن رہی ہے اور مودی سرکار سرعام کیرالا اسٹوری کی ترویج کررہی ہے۔

 

اس سے پہلے سنسر کونسل ان فلموں کو نشر یا ریلیز کرنے کی اجازت نہیں دیتی تھی تاہم بی جے پی کی حکومت میں ان فلموں کو حوصلہ افزائی عام ہوچکی ہے۔

 

سینمای ضد مسلمان هند و روند جدیدی که تحت فرهنگ هندوتوا رشد می‌کند

 

 

ان فلموں کے مضر اثرات عام ہیں اور اسلام فوبیا میں اضافے کو دیکھنا مشکل نہیں جہاں لوگوں میں نفرت بڑھتی جارہی ہے تاہم اس کے خلاف کوئی آواز اٹھانے والا نہیں اور یہ سب سے زیادہ خطرے کی علامت ہے۔/

 

4147359

نظرات بینندگان
captcha