ایکنا نیوز- قرآن کریم کے چھیاسیواں سورہ «طارق» کے نام سے ہے جسمیں 17 آیات ہیں اور یہ سورہ تیسویں پارے میں موجود ہے۔
سورہ طارق مکی سورہ ہے جو ترتیب نزول کے حوالے سے چھتیسواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام (ص) پر نازل ہوا ہے۔
طارق کا مطلب ستارہ ہے جو شب میں اترتا ہے اور اس سورہ کو طارق اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس کے آغاز میں طارق کے نام سے قسم کھائی گیی ہے۔
سوره طارق میں قیامت بارے بات کی گیی ہے اور کہا گیا ہے کہ خدا انسان کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا، قرآن کی اہمیت پر تاکید کی گیی ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ قاطع اور واضح بیان ہے۔
اس سورے میں دو اہم موضوع ہیں: ۱. معاد یا قیامت ۲. قرآن اور اسکی اہمیت.
سورے کے آغاز میں خدائی نگہبانوں کی طرف اشارہ ہوا ہے اور پھر یوم قیامت پر دلیل کے لیے پہلی زندگی اور انسان کے نطفے سے خلقت کو پیش کیا گیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ خدا قادر ہے کہ اس معمولی قطرے سے خلق کرے اور دوبارہ لوٹانے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ بعد کے مرحلے میں قیامت کی بعض خصوصیات پر اشارہ ہوا ہے اور پھر زومعنی قسموں سے قرآن کی اہمیت کی طرف تاکید کی جاتی ہے اور آخر میں کفار کو سخت سزا کی بات ہوئی ہے۔
سورے کی نویں آیت جو کافی معروف ہے اس میں قیامت کو «یوم تبلی السرائر: وہ دن جس میں راز کھول دیا جائے گا» کہا گیا ہے.
اس آیت میں کہا جاتا ہے کہ خدا قادر مطلق ہے جو دوبارہ زندہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے، وہ قیامت کی توصیف میں فرماتا ہے اس دن رازوں پر سے پردہ اٹھایا جائے گا۔
اس راز اٹھنے سے مومنین کا سر فخر سے بلند ہوگا اور مجرموں کو شدید شرمندگی ہوگی اور یہ راز سب پر واضح ہوں گے۔
اسی طرح آیت ۴ سوره طارق «إِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ» میں نفس کی پائیداری اور بقا پر اشارہ کیا جاتا ہے اور انکے کام بھی ابدی ہوگا۔
خدا نے نفس کو اس طرح سے خلق کیا ہے کہ وہ موت سے فنا نہ ہوگا اور اس میں فساد اور تباہی کو راہ نہیں اور انسان کی حقیقی شخصیت بھی اسی سے شکل لیتی ہے، قیامت میں خدا بدن کو دوبارہ زندہ کرے گا اور نفس اس میں لوٹایا جائے گا، نتیجے میں انسان جو زندہ ہوگا وہی دنیوی انسان ہوگا گرچہ قیامت میں بدن جو خلق ہوگا دنیوی بدن کی طرح شاید نہ ہو۔/