ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، روسیا الیوم میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اسیران کو رہائی کے وقت زبردستی ایسے لباس پہننے پر مجبور کرنا، جن پر ستارہ داؤد کا نشان اور عربی زبان میں جملہ "ہم نہ بھولیں گے اور نہ معاف کریں گے" لکھا تھا، اندرونِ مقبوضہ علاقوں اور عالمی سطح پر شدید تنقید کا باعث بنا ہے۔
ایک صہیونی مصنف نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کو یہ لباس پہنانا، اسرائیل کی 7 اکتوبر 2023 کی ذلت کا ازالہ کرنے کی ایک افسوسناک کوشش تھی۔
صہیونی تجزیہ کار عیناو شیو نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو رہائی کے وقت زبردستی مخصوص لباس پہنانا نہ صرف ایک بچگانہ عمل تھا بلکہ اس نے خود اسرائیل کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے صہیونی اخبار یدیعوت آحارنوت میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں لکھا:
"یہ اقدام ایک خطرناک رجحان کو تقویت دیتا ہے، جس میں اسرائیل عربی زبان میں بات کرکے اپنے ہمسایہ ممالک کے قوانین کے مطابق چلنا چاہتا ہے، مگر اس کے ایسے بیانات اور اقدامات اسے عالمی برادری سے مزید دور کر رہے ہیں۔ بعض اقدامات اسرائیل کے لیے تلخ نتائج کا باعث بن رہے ہیں، جبکہ کچھ محض ایک بے سود اور افسوسناک کوشش ہیں تاکہ 7 اکتوبر 2023 کی ذلت کا ازالہ کیا جا سکے۔"
انہوں نے مزید خبردار کیا کہ "اس قسم کے اقدامات الٹا اثر ڈال سکتے ہیں اور ہم عالمی رائے عامہ کی حمایت حاصل کرنے کی جنگ میں شکست کھا سکتے ہیں۔"
اسرائیلی مصنفہ شلی یحیموویچ نے بھی اس اقدام کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا:
"قیدیوں کو زبردستی وہ لباس پہنانا، جس پر اسرائیلی انتقام کا پیغام درج تھا، باعثِ شرمندگی ہے۔ آج کے بعد یہی لباس ہمیں فلسطینی اسیران کے درمیان مذاق کا نشانہ بنائے گا۔"
اسرائیلی سرکاری ریڈیو اور ٹی وی چینل نے ان فلسطینی قیدیوں کی تصاویر نشر کیں، جنہیں ان لباسوں میں تحقیر آمیز انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
مگر فلسطینی قیدیوں نے اس ذلت آمیز اقدام پر سخت ردعمل دیا۔ "طوفان الاحرار" نامی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت چھٹے مرحلے میں آزاد کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں نے خان یونس کے یورپی اسپتال کے احاطے میں پہنچتے ہی ان زبردستی پہنائے گئے لباسوں کو آگ لگا دی، تاکہ اسرائیلی مظالم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کر سکیں۔/
4266460