اسلامی مدارس: امریکہ میں مہاجرین کی تعلیم و تربیت کے لیے کاوش

IQNA

اسلامی مدارس: امریکہ میں مہاجرین کی تعلیم و تربیت کے لیے کاوش

7:21 - May 04, 2025
خبر کا کوڈ: 3518424
ایکنا: امریکہ میں نجی اسلامی مدارس کو ایسے ذریعہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کھلے معاشرے میں بچوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں اس نئے معاشرے سے ہم آہنگ ہونے میں مدد دیتا ہے۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق عرب اور مسلمان مہاجرین جو اپنے وطن کو ترک کر کے امریکہ آئے ہیں، دل میں کئی امیدیں لیے ہوئے ہیں۔ وہ جسے "مواقع کی سرزمین" کہا جاتا ہے، وہاں وہ تعلیم، بے پناہ معاشی مواقع اور زندگی کو ازسرنو بہتر بنانے جیسے خوابوں کو حقیقت بنتے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔

تاہم، اس کثیرالثقافتی اور متنوع معاشرے میں مہاجرین کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہوتا ہے: اپنی اسلامی اقدار اور روایات کو ایک ایسے طرزِ زندگی سے ہم آہنگ کرنا جو ان کے لیے نیا اور اجنبی ہوتا ہے۔ یہاں اصل آزمائش شروع ہوتی ہے: کیا وہ اپنی شناخت پر قائم رہ سکتے ہیں؟ یا پھر "خوابوں کی سرزمین" کی طرف یہ سفر انہیں اپنی اقدار کی نئی تشریح پر مجبور کرتا ہے، بغیر اس کے کہ وہ اپنی جڑوں سے کٹ جائیں؟

جب معاملہ بچوں کی تعلیم کا ہو تو فیصلہ کرنا مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے، کیونکہ والدین کو اصیل اسلامی ثقافت کو باقی رکھتے ہوئے نئی قوم کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی درپیش ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں اسلامی نجی مدارس ایک اہم ذریعہ بن چکے ہیں، جو بچوں کو نہ صرف اسلامی تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ انہیں امریکی معاشرے سے ہم آہنگ ہونے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

امریکہ میں اسلامی مدارس کا آغاز

امریکہ میں اسلامی مدارس کا قیام 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں اس وقت عمل میں آیا جب مسلمان ممالک سے مہاجرت میں اضافہ ہوا اور مسلم برادریاں تیزی سے پروان چڑھنے لگیں۔ بالخصوص 1965 میں "ہارٹ-سلر امیگریشن ایکٹ" کی منظوری کے بعد، جس نے غیر یورپی ممالک سے مہاجرت پر عائد بہت سی پابندیاں ختم کر دیں، ایشیائی اور افریقی ممالک کے لوگوں کو امریکہ میں سکونت اختیار کرنے کی اجازت ملی۔

مدارس اسلامی؛ ترجیح مهاجران در آمریکا برای تربیت فرزندان

 

گزشتہ نصف صدی میں مہاجرین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی کئی اسلامی مدارس قائم ہوئے، جن میں نیویارک کے "سیسٹر کلارا محمد اسکولز" قابلِ ذکر ہیں۔ یہ اسکولز 1960 کی دہائی میں قائم ہوئے اور امریکہ کے ابتدائی اسلامی مدارس میں سے شمار ہوتے ہیں، جہاں اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ سائنسی و تعلیمی نصاب بھی فراہم کیا جاتا تھا۔

وقت کے ساتھ ساتھ کئی اور اسلامی اسکول قائم ہوئے جنہوں نے بڑی تعداد میں مسلم خاندانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

فلوریڈا میں اسلامی اسکولز کی مقبولیت

اگرچہ امریکی ریاست فلوریڈا میں اسلامی اسکولوں اور مسلمانوں کی مجموعی تعداد زیادہ نہیں، تاہم یہاں اسلامی اسکول ان مہاجرین کی پہلی ترجیح بن چکے ہیں جو عرب اور اسلامی ممالک سے یہاں منتقل ہوئے ہیں۔

مدارس اسلامی؛ ترجیح مهاجران در آمریکا برای تربیت فرزندان

 

ریاست فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں واقع "آیہ اسکول" (AYA) — یعنی "امریکن یوتھ اکیڈمی" — کو وہاں کے رہائشیوں میں خاص شہرت حاصل ہے۔ یہ اسکول 1992 میں قائم کیا گیا تاکہ مسلمان اقلیت کے بچوں کو دینی علوم، عربی زبان، اور سائنسی نصاب فراہم کیا جا سکے۔

اس اسکول کی پرنسپل دلال قاہوق نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف تعلیمی درس دینا نہیں بلکہ طلبہ کی شخصیت سازی اور ان کی مہارتوں کو اسلامی اقدار سے ہم آہنگ سرگرمیوں کے ذریعے فروغ دینا بھی ہے۔

 
مدارس اسلامی؛ ترجیح مهاجران در آمریکا برای تربیت فرزندان
 سفر حج عمره پر اسکول کی بچیاں

 

اسکول کی انتظامی سربراہ رزان محمد نے بتایا کہ ہمارا ادارہ ایک بڑی فیملی کی مانند ہے، جو ثقافتی تنوع کی بہترین مثال ہے۔ اسکول کے اساتذہ اور منتظمین مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں؛ کچھ دوسرے یا تیسرے نسل کے مسلمان مہاجرین ہیں جبکہ کچھ امریکی غیر مسلم اساتذہ بھی شامل ہیں — اور دونوں گروہ ایک دوسرے کے فرق کو تسلیم کرتے اور اس کا احترام کرتے ہیں۔/

 

4278963

نظرات بینندگان
captcha