ایران کے سخت جوابی وار نے اسرائیل کی حیثیت خاک میں ملا دی

IQNA

ملایشین تجزیہ کار ایکنا سے:

ایران کے سخت جوابی وار نے اسرائیل کی حیثیت خاک میں ملا دی

6:48 - July 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3518791
ایکنا: مالیائی تجزیہ نگار کے مطابق ایران کے طاقتور جواب نے اسرائیلی غرور کو خاک میں ملا دیا۔

ایکنا نیوز سے گفتگو میں، ملائیشیا کے اسلامی غیر سرکاری تنظیموں کی اتحادی کونسل (ACCIN) کے ڈائریکٹر جنرل محمد جمال‌الدین شمس‌الدین نے کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج کی زبردست اور فیصلہ کن کارروائی نے یہ ثابت کر دیا کہ اسرائیل کی ناقابل شکست سمجھی جانے والی طاقت صرف ایک جھوٹی دھونس ہے، جسے ختم کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کی جارحیت اور ایران کا ردعمل

۱۳ جون (۲۳ خرداد) کو صہیونی ریاست نے ایران کی سرزمین پر ہمہ گیر حملے کا آغاز کیا اور متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس دوران کئی اعلیٰ فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنسدان اور عام شہری بھی اسرائیل کی دہشتگردی کا نشانہ بنے۔

امریکہ نے بھی اس جارحیت میں شامل ہوکر ایران کے وسطی علاقے میں پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

اس کے جواب میں، ایران نے جدید میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صہیونیوں کے زیر قبضہ علاقوں، ان کی فوجی اور صنعتی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا، اور قطر میں امریکی ایئر بیس پر بھی حملہ کر کے امریکی جارحیت کا جواب دیا۔

صرف ۱۲ دن بعد، واشنگٹن کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے کے تحت اسرائیل کو یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کرنا پڑا۔

ایکنا: آپ کے خیال میں اس کشیدگی کے مشرق وسطیٰ اور عالم اسلام کے امن پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

جمال‌الدین: غزہ میں نسل کشی جاری ہے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔ اسرائیل، امریکہ کو پوری مسلم دنیا میں جنگ اور حکومتوں کے خلاف سازش کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ایران ہی آخری دفاعی قلعہ ہے جو گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے سامنے کھڑا ہے۔

ایک خود کو مظلوم ظاہر کرنے والا ظالم اور جابر صہیونی نظام، اس طرح کی کشیدگی پیدا کرے گا، یہ قابل پیش گوئی ہے، جو پوری خطے کو مزید غیر مستحکم کرے گا۔

ایکنا: کیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی اس بات کی غمازی نہیں کہ عالمی ادارے جانبدار اور غیر مؤثر ہو چکے ہیں؟

جمال‌الدین: سلامتی کونسل ایک پرانا، غیر منصفانہ اور ناکام ادارہ بن چکا ہے۔ پانچ ممالک کے ویٹو پاور نے اسے برباد کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ واضح تجاوز اور نسل کشی پر بھی وہ کوئی مؤقف نہیں لے سکتا۔

مسلم اکثریتی ممالک کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے قرارداد منظور کروائیں اور ایک متحدہ اور مؤثر سفارتی کوشش کریں۔

ایکنا: کیا ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (IAEA) کا ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل و امریکہ کے حملوں پر خاموشی برتنا دوہرا معیار نہیں؟

جمال‌الدین: یہ ادارہ غیر جانبدار نہیں رہا۔ ان حملوں پر ایک بھی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ایران کا NPT سے دستبردار ہونا اور IAEA کے معائنہ کاروں کو نکال دینا ایک سمجھدار قدم ہے تاکہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔

ایکنا: ملائیشیا، جو اسلامی اور عدمِ وابستگی تحریک کا رکن ہے، کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟

جمال‌الدین: ملائیشیا کا مؤقف واضح ہے: بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا احترام کیا جائے۔ اسرائیل اور اس کے ساتھی امریکہ کی جانب سے ایران پر بے بنیاد حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم محدود وسائل کے باوجود مسلسل سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔

ایکنا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عالم اسلام نے اسرائیل کی ان کارروائیوں، خصوصاً ایران کے دفاع میں، مناسب ردعمل دیا ہے؟

جمال‌الدین: بالکل نہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

ایکنا: بین الاقوامی برادری کی خاموشی سے کیا پیغام جا رہا ہے؟ کیا ہم بین الاقوامی اصولوں کی تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں؟

جمال‌الدین: اسرائیل کا معاملہ منفرد ہے۔ وہ صرف امریکہ جیسے زوال پذیر سامراجی ملک کی پشت پناہی سے ہی جارحیت کر سکتا ہے۔

ایران کے جواب نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔ ایران نے صہیونی ہیبت اور دھونس کا خاتمہ کر دیا ہے۔

ایکنا: آپ کے خیال میں مسلم اقوام کو کیا طویل مدتی حکمت عملی اپنانی چاہیے؟

جمال‌الدین: واحد راستہ امت کے طور پر اتحاد ہے تاکہ انسانیت کی بھلائی کے لیے کردار ادا کیا جا سکے۔ اسلام رحمت للعالمین ہے۔ مغربی تہذیب زوال کا شکار ہے اور انصاف لانے میں ناکام رہی ہے۔

ہمیں اپنے اختلافات کو بھلا کر، معاشی ترقی، عالمی وقار اور عسکری طاقت کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ یہی امت کی بقا اور عزت کا راستہ ہے۔/

 

4293080

نظرات بینندگان
captcha