شهادت امام حسین(ع) کی عزاداری کی جڑیں عشق سے ملتی ہیں

IQNA

اوهایو یونیورسٹی استاد ایکنا سے:

شهادت امام حسین(ع) کی عزاداری کی جڑیں عشق سے ملتی ہیں

12:23 - August 12, 2025
خبر کا کوڈ: 3518974
ایکنا: ورنون جیمز شوبل نے کہا: اگر ہم خدا اور رسولِ اکرمﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ہم کیسے رسولِ خدا کے محبوب اہلِ بیتؑ کی مصیبتیں سن کر غمگین نہ ہوں؟ یہ غم دراصل محبت کی علامت ہے۔

ورنون جیمز شوبل (Vernon James Schubel) نے 1988ء میں یونیورسٹی آف ورجینیا سے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اسلام کے مختلف موضوعات جیسے کلاسیکی اسلام، وسطی ایشیا میں اسلام، تصوف اور جنوبی ایشیا کے مذاہب پڑھاتے ہیں۔ ان کی تحقیق کا بنیادی مرکز وسطی اور جنوبی ایشیا میں اسلام ہے۔ وہ 1989ء میں پاکستان کے شہر ملتان میں بطور محقق مقیم رہے اور صوفی مزارات پر تحقیقی کام کیا، جبکہ 1996ء میں سات ماہ ازبکستان میں تحقیق کی۔ ان کی کتاب "Religious Performance in Contemporary Islam" (شعائرِ مذہبی در اسلام معاصر) 1993ء میں یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا پریس سے شائع ہوئی۔

اوہائیو یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے، جو آکسفورڈ ریسرچ انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن میں "عاشورا اور عزاداری" کے عنوان سے مدخل کے مصنف ہیں، ایکنا سے گفتگو میں امام حسینؑ کی تعلیمات اور واقعۂ کربلا کی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے اپنی برسوں کی علمی تحقیق اور فیلڈ ورک کی بنیاد پر کہا کہ عزاداری محض کربلا کی یاد کے لیے رسومات کا مجموعہ نہیں، بلکہ اس کا کردار اس سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔

ایکنا: آپ کہتے ہیں کہ عزاداری "اخلاقی تعلیمات کی منتقلی" ہے۔ آپ کربلا کے واقعات کو کس طرح نسل در نسل شیعہ معاشروں میں اخلاقی و روحانی تربیت کا ذریعہ سمجھتے ہیں؟

شوبل نے کہا کہ کربلا صدیوں سے اخلاق اور فضیلت کی تعلیم کا مرکز رہی ہے۔ جیسے قرآن کی پہلی نازل ہونے والی سورت علق میں مقصدِ وحی کو "انسانیت کی تعلیم" قرار دیا گیا ہے، اسی طرح اسلام کا مقصد انسانی کمال ہے۔ کربلا کی داستان کا سالانہ بیان مسلسل نسلوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اعلیٰ انسانی رویوں کے نمونوں سے، جذباتی اور فکری دونوں سطحوں پر، واقف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کا طرزِ عمل، جیسا کہ عزاداری میں دیکھا اور پیش کیا جاتا ہے، انسانیت کی مثالی مثالیں فراہم کرتا ہے جو عزاداران کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں شجاعت، مہربانی، صبر اور استقامت جیسے فضائل کو اپنانے کے طریقے تلاش کریں۔

شوبل کے مطابق، سب سے بڑھ کر، کربلا سے رُو بہ رُو ہونا — جیسا کہ امام حسینؑ کی عزاداری میں ہوتا ہے — محبت کی جڑوں سے جڑا ہے۔ "جیسے کسی نے مجھے بتایا، اگر ہم خدا سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان سے بھی محبت کرنی چاہیے جن سے خدا سب سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ محمدﷺ حبیبُ اللہ ہیں، ان کا نور سب سے پہلے تخلیق ہوا۔ اگر ہم خدا سے محبت کرتے ہیں تو لازماً ہمیں محمدﷺ سے بھی محبت کرنی ہوگی۔ اسی طرح، اگر ہم نبی سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان لوگوں سے بھی محبت کرنی ہوگی جنہیں وہ سب سے زیادہ چاہتے تھے: بیٹی فاطمہؑ، داماد و چچا زاد بھائی امام علیؑ، اور نواسے حسنؑ و حسینؑ — جو بچپن میں نبی کے نماز پڑھتے وقت ان کی پیٹھ پر کھیلتے تھے۔"

انہوں نے کہا: اگر ہم خدا اور رسول سے محبت کرتے ہیں تو ان کے محبوب اہلِ بیتؑ کے دکھ پر کیسے دل غمگین نہ ہو؟ یہ غم محبت کی نشانی ہے۔ اگر ہم واقعی ان سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان جیسا بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ امام حسینؑ، امام علیؑ کے فرزند اور رسولِ اکرمﷺ کے نواسے، انسانی فضائل کا ایک ایسا نمونہ ہیں جس کی پیروی سب کو کرنی چاہیے — اور یہ فضائل سب سے روشن انداز میں کربلا میں نظر آتے ہیں۔/

 

4296704

نظرات بینندگان
captcha