اسلامی دنیا میں اتحاد صهیونیزم سے مقابلے کا راستہ ہے

IQNA

پاکستانی ایکٹویسٹ ایکنا سے:

اسلامی دنیا میں اتحاد صهیونیزم سے مقابلے کا راستہ ہے

9:59 - September 23, 2025
خبر کا کوڈ: 3519199
ایکنا: پاکستان یکجہتی کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اتحاد کے ذریعے اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہوں، کیونکہ صہیونیوں کی غاصبانہ کارروائیاں صرف فلسطین تک محدود نہیں ہیں۔

ابوالخیر محمد زبیر، پاکستانی عالم دین نے ایکنا سے گفتگو کرتے ہوئے، جو کہ انتیسویں بین الاقوامی کانفرنس برائے وحدت اسلامی کے موقع پر ہوئی، کہا: میں پاکستان میں اتحادیۂ مذاہب اسلامی کا صدر ہوں، جو کہ 'یکجہتی پاکستان کمیشن' کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ ایک نجی ادارہ ہے جو تمام مکاتبِ فکر کی مشترکہ کوشش سے قائم کیا گیا ہے تاکہ اسلامی مذاہب کے رہنما ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ: پاکستان میں تکفیری گروہ عوام میں نفوذ کی کوششیں کر رہے ہیں اور اپنے نظریات مسلط کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن علمائے پاکستان ان کے خلاف بھرپور علمی و فکری جدوجہد میں مصروف ہیں۔

محمد زبیر نے بتایا کہ آج پاکستان میں عربی اور فارسی سے اردو میں ترجمہ شدہ متعدد کتبِ ضدِ تکفیر نوجوانوں کو فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ وہ تکفیریت کے خطرات سے آگاہ ہو سکیں۔

انہوں نے کہا: میں امام خمینیؒ کی حیات ہی سے ایران آتا جاتا رہا ہوں۔ میرا پہلا تجربہ کانفرنس وحدت میں شرکت کا اس وقت ہوا جب [1987ء میں] سعودی عرب میں حجاج ایرانی پر حملہ ہوا تھا۔

غزہ کے بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: غزہ اور فلسطین کی جنگ نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو فکری اور قلبی طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستانی عوام نے جنگ کے آغاز ہی سے حکومتِ پاکستان کو اس مسئلے پر عملی اقدامات کرنے پر زور دیا ہے اور عوام ہر ہفتے مظاہروں کے ذریعے اسرائیل کے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ایران واحد ملک ہے جو فلسطین کی عملی مدد کر رہا ہے اور اس راہ میں بڑی قربانیاں اور شہداء پیش کیے ہیں۔

ابوالخیر محمد زبیر نے زور دے کر کہا: صہیونی سازشوں کے مقابلے کا سب سے بڑا ہتھیار، امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔

آخر میں انہوں نے سورۃ آل عمران کی آیت 103 تلاوت کرتے ہوئے کہا: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا." ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دو بار 'نعمت' کا ذکر کیا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اخوت اور بھائی چارہ اللہ کے نزدیک نہایت اہم ہے۔/

 

4306094

نظرات بینندگان
captcha