ایکنانیوز- ڈیلی پاکستان- ویسے تو اکثر مغربی و یورپی ممالک سعودی عرب پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور خواتین سے سلوک سے متعلق الزام تراشی کرتے رہتے ہیں لیکن تیل کی دولت سے مالامال ہونے اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے اہم اتحادی ہونے کے ناطے کسی ملک کے حکام کو سعودی عرب میں آ کر اس کیخلاف بات کرنے کی جرات نہیں ہوئی ہے تاہم سعودی عرب کے دورے پرآئے ہوئے ایک یورپی ملک کے وزیر نے ایسی بات کہہ دی کہ سعودیوں کو غصے سے آگ بگولا کردیاہے ۔
دی لوکل ڈاٹ ایٹ ویب سائٹ کے مطابق آسٹریائی وزیر خارجہ سبسٹین کُرز نے انسانی حقوق کے معاملے پر سعودی عرب کو سرعام تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریا سزائے موت کو غیر انسانی سزا گردانتی ہے ۔ یہ باتیں انہوں نے دارالحکومت ریاض میں سعودی ہم منصب عادل ال جبیر سے ملاقات کے دوران کہیں۔ آسٹریائی وزیر خارجہ سبسٹین کُرز نے کہا کہ میں نے سعودی وزیر خارجہ سے شامی مہاجرین کے مسئلے پر بھی بات کی اور زور دیا کہ مہاجرین کے لئے مشرق وسطیٰ میں نئی جگہوں پر قیام پذیر ہونے کے زیادہ مواقع پیدا کئے جائیں اور واضح طور پر کہا کہ سعودی ریاست شامی مہاجرین کی آبادکاری کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی ہے ۔
سعودی عرب روانگی سے قبل بھی سبسٹیں کُرز نے کہا تھا کہ آسٹریا کو سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید تشویش لاحق ہے اور سعودی عرب کو بیرون ملک اور خطے میں دہشتگردی کے تصورات کو فروغ دینے سے متعلق واضح طور پر جواب دینا چاہیے ۔ انہوں نے سعودی بلاگر رائف بدوی کو 10سال قید اور 1000کروڑوں کی سزا پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے باز پرس کی ۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ یورپی پارلیمنٹ رائف بدوی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سکھاروف ہیومن رائٹس پرائز سے بھی نواز چکی ہے ۔