بین الاقوامی گروپ: تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہوکرداعش سے جا ملنے والے گروپ نے داعش سے بھی لاتعلقی کا اظہارکردیا ہے۔ جماعت الاحرار کا کہنا ہے کہ اس کا داعش سے کوئی تعلق نہیں۔
ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان - عرب نیوز کے مطابق قبل ازیں8 اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے والی جماعت الاحرارکی قیادت کا کہنا ہے کہ حملے میں وہ ہی ملوث ہیں البتہ ان کا داعش کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔جماعت الاحرار کے سربراہ عمرخراسانی نے اپنے آڈیوپیغام میں کہا کہ اس کی جنگ پاکستانی ریاست کے ساتھ ہے جبکہ کئی ملکوں میں کام کرنے والے نیٹ ورک سے روابط کی خبریں بے بنیاد ہیں۔انہوں نے کہا ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہماری تحریک کا ’داعش‘یا ’القاعدہ ‘سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خراسانی کا کہنا تھا کہ القاعدہ ،داعش اور دیگر جنگجو ہمارے بھائی ضرور ہیں لیکن تنظیمی معاملات میں ہمارا کسی کے ساتھ الحاق نہیں ہے۔عمر خراسانی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے علاقہ میں داعش کے کوئی جنگجو نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ 8اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے بم حملے کے واقعے کے چند ہی گھنٹوں بعد جماعت الاحرار نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی جس کے بعد داعش کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی اس نے کی ہے۔حملے میں 70افراد سے زائدشہادتیں ہوئیں تھیں۔واضح رہے کہ جماعت الاحرار 2014ءمیں داعش کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے۔