سید علی گیلانی کی انسانی حقوق کے عالمی دن پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی اپیل

IQNA

سید علی گیلانی کی انسانی حقوق کے عالمی دن پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی اپیل

7:58 - December 09, 2019
خبر کا کوڈ: 3506945
بین الاقوامی گروپ-کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر میں 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کی اپیل کی ہے۔

ایکنا نیوز- جیو نیوز کے مطابق سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کےحق خود ارادیت سے مسلسل انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، بھارت کی ہٹ دھرمی کشمیر تنازعہ کے پرامن حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

بزرگ کشمیری حریت پسند رہنما کا کہنا ہے کہ بھارت طاقت کے بل پر مسلسل کشمیریوں کےشہری اور سیاسی حقوق پا مال کررہا ہے، اس لیے عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال پر اپنی خاموشی توڑ دے۔

سید علی گیلانی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بھارت سے اس کے جرائم کا حساب مانگے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی  آزادی اور حق خودارادیت کے لیے جدوجہد ہر صورت جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی جانب سے عائد کرفیو کو 4 ماہ سے زائدعرصہ ہو چکا ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کے سبب کشمیری عوام شدید اذیت کا شکار ہیں۔

126 روز سے جاری کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے، تعلیمی ادارے، دکانیں، کاروباری مراکز بند جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اب بھی غائب ہے۔

ان سب کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروس بھی تاحال بند ہے جب کہ حریت رہنما اور مقامی سیاسی قیادت سمیت 11 ہزار کشمیری گرفتار ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 4 ماہ سے زائد کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔

نظرات بینندگان
captcha