ایکنا- نون نیوز کے مطابق پاکستانی اخبار " دی نیوز" عاشورا ابا عبدالله الحسین(ع) کے جلوس اور چہلم کو بقایے باہمی کا عمدہ نمونہ قرار دیتا ہے۔
مقالہ اداریے میں لکھتا ہے بقائے باہمی اور رواداری اور امن ومحبت وہ چیزیں ہیں جو تھرپارکر اور عمرکوٹ میں دیکھی جاسکتی ہیں جہاں مختلف رنگ و نسل کے لوگ ملکر رسم مناتے ہیں۔ اس اداریے کو آستانہ حسینی کے مطالعاتی مرکز نے ترجمہ اور شایع کیا ہے۔
ادایے میں مزید لکھا ہے: واقعہ کربلا کے حوالے سے عاشورا کا جلوس جو دس محرم کو نکالا جاتا ہے ایک بڑی مصیبت اور غم کا دن سمجھا جاتا ہے جہاں بقائے باہمی کا مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
اس دن ہندو عبادت خانوں میں بھی «نیاز» اور «سبیل» کا اہتمام کیا جاتا ہے اور جلوس میں شیعہ سنی اور ہندو سب ملکر شرکت کرتے ہیں اور غم امام حسین(ع) مناتے ہیں جہاں ہندو برادری خدمات انجام دیتی ہے۔
اداریہ نگار شیوا رام سوتار لکھتا ہے: ہندوستان کے سرحدی علاقہ شوریو جہاں ہندو عبادت خانے اور امام بارگاہ موجود ہیں ایک رواداری کا مظہر پیش کرتا ہے، رمضان میں بھی افطار کے وقت یہاں تمام ادیان و مذاہب کے لوگ یکجا شریک ہوتے ہیں اور یہ علاقہ ملک کے لیے امن و دوستی کا نمونہ ہے۔/
4109902