رانا ثنااللہ کا افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں سے متعلق بیان اشتعال انگیز، بے بنیاد ہے، افغان طالبان

IQNA

رانا ثنااللہ کا افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں سے متعلق بیان اشتعال انگیز، بے بنیاد ہے، افغان طالبان

17:49 - January 02, 2023
خبر کا کوڈ: 3513503
افغان حکام نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا بیان مسترد کرتے ہوئے، اس سے ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ قرار دے دیا۔

ایکنا- ڈان نیوز کے مطابق افغانستان کی وزارت دفاع کی جانب سے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم ’ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور ممکنہ حملے سے متعلق پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیان کو اشتعال انگیز اور بے بنیاد سمجھتے ہیں‘۔

وزارت دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کے ثبوت موجود ہیں اور پاکستانی حکام کے ایسے بیانات دونوں برادر ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان ہر تشویش کو سمجھوتے سے حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان اپنی علاقائی سالمیت اور آزادی کا دفاع کرنے لیے تیار ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ ملک کا دفاع کیسے کرنا ہے۔

خیال رہے کہ 30 دسمبر کو وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبرپخونخوا کے جن علاقوں میں ٹی ٹی پی کی موجودگی ہے، ان کو کلیئر کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ دہشت گرد گروپس کے ساتھ بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان ہمارا اسلامی برادر ملک ہے اس لیے سب سے پہلے افغانستان کو ٹی ٹی پی کی موجودگی کے حوالے سے بتائیں گے اور ان کے خلاف کارروائی کرکے دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرنے کا کہیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر افغانستان ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر کارروائی نہیں کرتا تو پھر ’بین الاقوامی قانون کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ اگر کوئی دہشت گروہ کسی اور علاقے میں موجود اپنے ٹھکانے سے حملہ کرنے کا منصوبہ کرے تو اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے‘۔

وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ اگر افغانستان سے کوئی جواب نہیں آتا تو پھر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ اسلام آباد کو کوئی مخصوص خطرہ نہیں ہے مگر چونکہ وہ دارالحکومت ہے تو عام طور پر خطرہ رہتا ہے مگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اسلام آباد پولیس محتاط ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کا کوئی واضح طور پر طالبان سے اتحاد نہیں ہے اور چاہے وہ مل کر یا الگ الگ حملہ کریں گے پھر بھی افواج پاکستان ان کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

رانا ثنااللہ نے 30 دسمبر کو قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد کیے گئے وہاں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ بیان دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملک کو چیلنج کرنے والوں کو پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دہشت گردی کی بڑھتی لہر

خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں امن و امان کی صورت حال تشویش ناک رہی ہے جہاں ٹی ٹی ٹی، داعش اور گل بہادر گروپ جیسے دہشت گرد گروہ ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔

بلوچستان میں موجود عسکریت پسند گروہوں نے بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے ٹی ٹی پی سے اتحاد کرلیا ہے۔

بنوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے تفتیشی مرکز میں پیش آنے والے واقعے اور اسلام آباد میں خودکش بم حملے کی کوشش نے نہ صرف ایوانوں میں خطرے کی گھنٹی بجائی ہے بلکہ کئی ممالک کو اسلام آباد میں مقیم اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں بھی مبتلا کر دیا ہے۔

اس ضمن میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور سعودی عرب نے اپنے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوتے پاکستان میں نقل و حرکت محدود کرنے اور غیرضروری سفر سے بھی گریز کرنے کا پابند کیا تھا۔

نظرات بینندگان
captcha