بخیل ہونا، تباہی کی پہلی اور آخری سیڑھی

IQNA

قرآن میں اخلاقی نکات / 18

بخیل ہونا، تباہی کی پہلی اور آخری سیڑھی

5:52 - August 10, 2023
خبر کا کوڈ: 3514753
ایکنا تھران: بعض لوگ فیملی ممبرز کی بڑی تعداد کے باوجود خود کو تنھا کرتے ہیں اور اس کی ایک وجہ بخیلی ہوسکتی ہے۔

ایکنا نیوز- رب العزت قرآن میں بارہا «بخل» کی طرف اشارہ کرچکا ہے. خدا بعض اوقات بندے کو اس کی ضرورت سے زیادہ عنایت کرتا ہے اگر وہ دوسروں کی مدد کرتا ہے تو ٹھیک ورنہ وہ بخیل کہلائے گا.

اللہ اس صفت کی کافی مذمت کرچکا ہے اور بعض اوقات سخت سزا کی نوید سناتا ہے: « وَ لايَحْسَبَنَّ الَّذينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيراً لَهُم بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُم‏ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَومَ الْقِيامَةِ وَ لِلّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَ الارضِ وَ اللّهُ بِمَا تَعْمَلُون‏ خَبيرٌ ؛ جو لوگ بخل کرتے ہیں اور خدا کی دی گیی نعمت میں سے خرچ نہیں کرتا وہ گمان مت کرے کہ وہ فایدہ اٹھاتا ہے بلکہ انکا نقصان ہے اور جلد قیامت میں جس بارے «بخل» کرتا وہ طوق کی مانند انکے گردن میں ڈالا جائے گا اور زمین و آسمان خدا کے ہیں اور جو کرتے ہو خدا اس سے آگاہ ہے.»(آل عمران:180)

ایسے گناہوں کی اہم ترین وجہ ایمان کی کمزوری ہے انسان اگر خدا کو سب کچھ سمجھتا تو سب کاموں کو خدا سے منسوب سمجھتا۔

 

اگر کوئی سب خوبیوں کی بنیاد خدا کو سمجھتا تو وہ انفاق میں بخل نہ کرتے۔

امام علی (ع) انسانوں کی بخیلی بارے فرماتا ہے: «البُخْلُ بِالمَوجُودِ سُوءُ الظَنِّ بِالمَعْبُودِ؛ انسان کی بخیلی، خدا پر سوء ظن کی وجہ سے ہے۔

بخل صرف مال تک محدود نہیں بعض لوگ علم دینے میں بخیل ہوتا ہے اور زکات نہ دنیا بھی بخل ہے، ایک اور قسم بخل کی یہ ہے سلام نہ کرنا ہے جس کے بارے میں رسول گرامی فرماتے ہیں:

: «بخيل‏ترين شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں بخل کرتا ہے!» فطری بات ہے ایسے بخیل شخص کو کوئی پسند نہیں کرتا اور یہ معاشرے میں اعتماد سے محروم رہتا ہے.

اس گناہ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ انسان اکیلا رہ جاتا ہے کیونکہ بخیل شخص سب کے مال کو اپنے لیے آرزو کرتا ہے اور اسی وجہ سے یہ تنھا رہ جاتا ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ اس کی طرف سے کوئی خیر کی امید نہیں۔

شاید اسی وجہ سے اميرالمومنین امام على(ع) فرماتے ہیں: «لَيسَ لِبَخيلٍ حَبيبٌ؛ بخیل دوست سے محروم رہتا ہے!»

نظرات بینندگان
captcha