ایکنا نیوز- خبررساں ادارے Chicago Tribune، کے مطابق مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنے والی خاتون هما مراد(Huma Murad) مسلم – کیتھولک ڈائیلاگ نشست میں کافی مطمین نظر آتی ہے۔
هما کا کہنا تھا: میں پاکستان میں ایک وومین شلٹر ہوم کا انچارج رہی ہوں اور میں وہاں انکی مدد کرتی جہاں سیلاب وغیرہ کے متاثر خواتین رہتی تھیں۔
پاکستانی نژاد ہما کا کہنا تھا: میں سال 2002 سے BEDS Plus فلاحی ادارے سے وابستہ ہوں اور میں خوراک اور شلٹر فراہم کرنے والے سیکشن کی سربراہ ہوں۔ مجھےفخر ہے کہ ہر مہینے کو نیاز مندوں کے متعدد بار غذا فراہم کرتے ہیں اور یہ سب مسلم و مسیحی خواتین ملکر کرتی ہیں۔
هما کا کہنا تھا کہ فلسطین میں حالیہ جنگ اور تشدد سے ان فلاحی اداروں کی اہمیت مزید اجاگر ہوتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ إحساس ہوتا ہے کہ بقائے باہمی کے لیے ڈائیلاگ اور مشترکات بہت ضروری ہے۔
هما اپنے دوست کارن ڈانیلسن جو اس گروپ کے بانیوں میں سے ہے انکے توسط سے اس گروپ کے ممبر بنی ہے جنہوں بعض کلیسا انتظامیہ کے تعاون سے ایک ڈائیلاگ کا سسٹم شروع کیا ہے، مسلم- کھیتولک خؤاتین ڈائیلاگ کو اب پچیس سال ہورہا ہے۔
هما کے مطابق اس میں کافی خواتی سرگرمی عمل ہیں.
ہماری کوشش ہے کہ مشترکات کی بنیاد پر بقائے باہمی کی فضا کو پروان چڑھا سکے۔
اس ادارے کے پچیس سالہ سالگرہ پر کریسٹن سولا جو پانچ سالوں سے اس ڈائیلاگ کمیٹی کے رکن رہی ہے کا کہنا ہے کہ: یہ اجتماع یا اجلاس بہت دوستانہ ہے اس میں شرکت اور ڈائیلاگ سے آپ مسلم مسیحی سے آشنا ہوتے ہیں اور یہ ایک زبردست آغاز ہے۔
اس اجتماع میں ایک کپ ثائے سے آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور پھر ہر مذہب کے لوگ خطاب کرتے ہیں، چائے کا آغاز کسی مسلمان یا عیسائی کی دعا سے کیا جاتا ہے۔/
4174638