ثقلین؛ تفرقے کے دلدل سے نجات دہندہ امت اسلامی

IQNA

نوٹ؛

ثقلین؛ تفرقے کے دلدل سے نجات دہندہ امت اسلامی

5:30 - August 21, 2025
خبر کا کوڈ: 3519024
ایکنا: پیغمبر اکرم(ص) کی وصیتیں اور امتِ مسلمہ کی رہنمائی اہم ترین نجات کے وسائل ہیں۔

تشیع کے محقق حجت‌الاسلام والمسلمین جعفر فخرآذر نے ایک یادداشت میں، جو خبررساں ادارے ایکنا کو پیغمبر اسلام(ص) کے یومِ وفات اور ماہِ صفر کے اختتامی ایام کی مناسبت سے ارسال کی، لکھا ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) کی اہل بیت(ع)، قرآن کریم اور اتحادِ امت سے متعلق وصیتیں، اس حقیقت کو آشکار کرتی ہیں کہ آپ کی نظر ایک متحد اور عدل پر مبنی معاشرے کی تشکیل پر تھی۔

رحلتِ پیغمبر(ص)؛ تاریخ اسلام کا نقطہ عطف پیغمبر اکرم(ص) کی رحلت اسلام کی تاریخ کا ایک نقطۂ عطف ہے، جس کے ساتھ شدید جذباتی پہلو بھی جڑے ہیں اور گہرے سیاسی و سماجی اثرات بھی۔ اس واقعہ کا باریک بینی سے جائزہ لینا اور رسول اکرم(ص) کی اخلاقی، عادلانہ اور انسان دوست سیرت پر غور کرنا، آج کے مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ان اصولوں یعنی وحدت، سماجی انصاف اور انسانی حقوق کے احترام کی طرف رجوع، مسلم معاشروں کو ترقی اور ہم آہنگی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔

پیغمبر(ص) کی اخلاقی سیرت آخری ایام میں تاریخی مصادر مثلاً سیرت ابنِ ہشام اور طبقات الکبریٰ کے مطابق، پیغمبر اسلام(ص) ماہِ صفر سنہ 11 ہجری میں بیماری کی شدت کے باعث رفتہ رفتہ عوامی اجتماعات میں شریک نہ رہ سکے۔ تاہم، ان دنوں میں سب سے زیادہ نمایاں آپ کی بے مثال اخلاقیات تھیں۔ رسول خدا(ص) مرض کے بستر پر بھی شفقت، عاجزی اور محبت کے ساتھ اپنے قریبیوں اور اصحاب کے ساتھ پیش آتے اور لمحہ بھر بھی امت کی ضروریات سے غافل نہ ہوتے۔

قیادت اور سماجی عدل کی پختہ ذمہ داری قابلِ توجہ امر یہ ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک قیادت کی ذمہ داری ترک نہ کی۔ بیماری کی حالت میں بھی آپ نے سپاہِ اسامہ اور دیگر حکومتی امور سے متعلق اہم ہدایات دیں، جو آپ کے سماجی انصاف اور عوامی حقوق کی حفاظت کے عمیق عزم کی دلیل ہیں۔ پیغمبر(ص) نے ہمیشہ مساوات اور امتیازات کے خاتمے پر زور دیا اور اس دوران بھی کمزور طبقات اور ضرورت مندوں کے احترام کی وصیت کر کے ایک بے نظیر مثال قائم کی۔

وصیتیں اور امت کے لیے رہنمائی پیغمبر(ص) کی حیاتِ مبارکہ کے آخری ایام حکیمانہ نصیحتوں اور وصیتوں سے لبریز تھے۔ آپ نے حکومتی اور انتظامی امور پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے اتحاد اور ایک دوسرے کے حقوق کے احترام پر زور دیا اور معاشرے میں اتفاق و یکجہتی کے بیج بوئے۔ آپ کی وصیتیں کہ اہل بیت(ع) اور قرآن کریم کو تھامے رکھنا اور امت کے اتحاد کو قائم رکھنا، اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ آپ کی نظر ایک عادلانہ اور متحد معاشرے کی تشکیل پر تھی۔

قرآن و عترت کی طرف رجوع کی ضرورت پیغمبر(ص) نے قرآن اور عترت کو ثقلین کے عنوان سے امت کے سپرد کیا اور انہیں وہ گوہر قرار دیا جو امت کو تفرقے کے کھڈے سے بچا سکتے ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) کی سیرت اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کمزور طبقات، خواتین اور مستحقین کے حقوق کا تحفظ ہر سماجی پالیسی کا بنیادی حصہ ہونا چاہیے۔ آپ نے ایک عادلانہ اور ہمدردی پر مبنی فضا قائم کر کے واضح کیا کہ معاشرتی عدل اور یکجہتی ہی ایک معاشرے کی سعادت کی کنجی ہیں۔/

 

4300657

نظرات بینندگان
captcha