او آئی سی اسرائیل سے بائیکاٹ کے لیے فوری نشست بلا لے

IQNA

عالمی مسلم علماء الائنس؛

او آئی سی اسرائیل سے بائیکاٹ کے لیے فوری نشست بلا لے

6:45 - September 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3519143
ایکنا: عالمی اتحادِ علمائےِ مسلمین نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے سربراہوں کی فوری کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یکجہتی کے ساتھ صہیونی قابضین کے ساتھ تمام تعلقات مکمل طور پر ختم کیے جائیں۔

ایکنا نیوز کے مطابق، دوحہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں صہیونی ریاست کی نسل کشی، بعض عرب و اسلامی ممالک پر قابضین کے قبضے کے منصوبے کے انکشاف، اور شامی، لبنانی، ایرانی اور حال ہی میں قطری علاقوں پر اس ریاست کے وحشیانہ حملوں کے پیشِ نظر، عالمی اتحادِ علمائےِ مسلمین نے عرب اور اسلامی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ممالک اور عوام کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔

اتحادِ عالمِ اسلامیہ نے اپنے اعلامیے میں دشمن صہیونی کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور سفارتی تمام روابط کے مکمل خاتمے کی ضرورت پر زور دیا اور اسلامی رہنماؤں سے کہا کہ فوراً ایک اسلامی اجلاس بلائیں اور اخلاص اور قربانی کی آمادگی کی بنیاد پر حقیقی اور مخلصانہ وحدت قائم کریں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امت کے تمام مخلص دانا متفق ہیں کہ اگر حقیقی ارادہ، اخلاص اور قربانی موجود ہو تو ہماری امت جامع احیائے نو اور دشمن کی جارحیت روکنے کی اعلیٰ طاقت پیدا کرنے کے قابل ہے۔ کیونکہ ذاتِ باری تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم جامع طاقت اور اسٹریٹجک بازدارنده قوت تیار کریں  جارحیت کے لیے نہیں بلکہ جارحیت کو روکنے کے لیے ، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا: «اور جو طاقت تم سے ممکن ہو اور گھوڑوں کی پٹے بندی (تیاری) کرو تاکہ تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن اور ان کے سوا اور بھی (جنگجو) لوگوں کو جسے تم نہیں جانتے ڈرا سکو، اور اللہ انہیں جانتا ہے۔» (سورہ انفال: ۶۰)۔

اتحاد علماء نے واضح کیا کہ قابضین صہیونیوں کی موجودہ تمام کارروائیاں اور پالیسیاں اس بات کا صریح ثبوت ہیں کہ یہ ریاست فلسطینی قوم کے کسی حق کو تسلیم نہیں کرتی اور صہیونی بڑے اسرائیل (نیل سے فرات تک) کے خواب کے حامل ہیں۔

عالمی اتحادِ علمائےِ مسلمین نے اپنے اعلامیے میں زور دیا کہ مسلح مزاحمتِ مشروع خصوصاً غزہ میں برقرار رکھنا شرعی فریضہ اور صہیونی منصوبے کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ غزہ ایک حدِ فاصل اور بازدارنده دیوار ہے اور اسے بچانا لازم ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آج کا معاملہ قابض صہیونیوں کے ساتھ صرف مسجد اقصیٰ، غزہ، مغربی کنارہ اور فلسطین تک محدود نہیں، بلکہ یہ اسلامی ممالک کی بقا، وجود اور خودمختاری کا مسئلہ ہے؛ لہٰذا یا تو ہم آزاد اور خودمختار رہیں گے یا  خدا نخواستہ  قابضین صہیونیوں کے تسلط میں آجائیں گے۔

آخر میں، اتحادِ عالمِ علمائےِ مسلمین نے پوری دنیا کے آزاد لوگوں، انسانی اور بین الاقوامی اداروں اور اُن ممالک سے اپیل کی ہے جو غزہ میں وسیع پیمانے پر جاری نسل کشی کے خلاف ہیں کہ وہ قابض صہیونیوں کے ظلم و ستم اور انسانی جرائم کے خلاف متحد ہوں۔/

 

4304562

نظرات بینندگان
captcha