ایکناء نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تہذیب کا مرکز ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند کے قلب میں، تاریخی حضرت امام (Hazrati Imom) کمپلیکس کے قریب واقع ہے۔ یہ منصوبہ ازبکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے علمی و ثقافتی منصوبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس مرکز کا تصور سب سے پہلے 2017ء (1438ھ) میں ازبکستان کے صدر شوکت مرزیایوف نے پیش کیا۔ اس کا بنیادی مقصد اسلام کے حقیقی چہرے کو بطور امن، علم، رواداری اور ترقی کے دین کے طور پر پیش کرنا اور ازبک علماء و مفکرین کے کردار کو اسلامی تہذیب کی ترقی میں اجاگر کرنا ہے۔
تعمیر کی تاریخ
اس منصوبے کی منظوری 23 جون 2017ء کو صدارتی سطح پر دی گئی، اور عید الفطر 2018ء کے موقع پر صدر نے اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ ابتداء ہی سے اس مرکز کا مقصد "اسلامی تہذیب کے فکری و علمی ورثے کی احیاء اور اسے معاصر معاشرے سے جوڑنا" قرار پایا۔ یہ منصوبہ ازبکستان کی حکومت کی براہِ راست نگرانی میں یونیسکو، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور دیگر اسلامی علمی اداروں کے اشتراک سے عمل میں آیا۔ تعمیر کا آغاز 2018ء میں ہوا اور 2025ء میں تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہے۔ یہ مرکز نہ صرف ایک اسلامی میوزیم بلکہ ایک جامع تحقیقی، تعلیمی اور بین الثقافتی مرکز ہے۔
فنِ تعمیر اور ڈیزائن
اسلامی تہذیب کا مرکز اسلامی فنِ تعمیر اور جدید آرکیٹیکچر کا حسین امتزاج ہے۔ اس کا ڈیزائن معروف معمار عبدالکہار توردییف (Abdukahhor Turdiyev) نے تیار کیا، جس میں خوارزم شاہی، تیموری اور قراخانی طرزِ تعمیر سے متاثرہ عناصر شامل ہیں۔ یہ عمارت 7.5 ہیکٹر رقبے پر حضرت امام کمپلیکس کے اندر تعمیر کی گئی ہے، جس کی کل عمارت کا رقبہ 42,000 مربع میٹر ہے۔
عمارت تین منزلہ ہے، جس کے وسط میں 65 میٹر بلند مرکزی گنبد ہے۔ چاروں سمتوں میں بڑے دروازے ہیں۔ بیرونی حصے میں فیروزی اور نیلی چمکدار ٹائلوں کے ساتھ اسلامی جیومیٹری اور گره دار نقوش سے تزئین کی گئی ہے۔
اندرونی حصے میں مرکزی صحن، پانی کے حوض اور روایتی باغات شامل ہیں، جو سکون اور روحانیت کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ تکنیکی لحاظ سے اس مرکز میں جدید ساؤنڈ انسولیشن (Acousticork U85)، خودکار ہوا کی گردش کا نظام، اور قدرتی روشنی کا انتظام شامل ہے۔
یہ عمارت تاریخی روح اور جدیدیت کا حسین امتزاج ہے — ایک طرف تیموری فنِ تعمیر کی شان اور دوسری جانب فولادی و شیشے کی جدید ساخت۔ اس کا عظیم الشان گنبد دور سے ہی نظر آتا ہے اور وسطی ایشیا میں اسلامی علمی و ثقافتی احیاء کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
علمی و ثقافتی شعبے
عمارت کے تینوں طبقات کا اپنا مخصوص علمی و ثقافتی کردار ہے۔
قرآنی و نسخہ جاتی شعبہ
اسلامی تہذیب کے مرکز کا سب سے قیمتی اور اہم حصہ قرآنی و خطی نسخوں کا شعبہ ہے، جو اسلامی علمی ورثے کی ایک خزانہ گاہ ہے۔ یہ حصہ ماضی اور جدید تحقیق کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرتا ہے۔
سب سے قیمتی خزانہ مصحفِ عثمان (Uthman Qur’an) ہے، جو تاریخی روایات کے مطابق ان چھ ابتدائی نسخوں میں سے ایک ہے جو خلیفہ حضرت عثمان بن عفانؓ کے دور میں تحریر کیے گئے۔
مزید برآں، یہاں 114 سے زائد نادر قرآنی نسخے محفوظ ہیں، جن میں آٹھویں سے اٹھارویں صدی کے خطی قرآن، فارسی، ترکی اور خوارزمی تراجم، اور طلا و لاجورد سے مزیّن مصاحف شامل ہیں۔
ایک نمایاں نسخہ قرآن کا ترکی ترجمہ (737ھ / 1336ء) ہے، جسے محمد بن شیخ یوسف العبری نے تحریر کیا۔ اسی طرح، اس حصے میں تفاسیرِ طبری، زمخشری، اور بیضاوی جیسے علمی و تفسیری ذخائر بھی موجود ہیں۔
یہ شعبہ جدید ڈیجیٹل اسکیننگ و بحالی لیبارٹری سے آراستہ ہے تاکہ دنیا بھر کے محققین ان نادر نسخوں تک آن لائن رسائی حاصل کر سکیں۔
اسلامی تہذیب کا یہ مرکز نہ صرف ایک دلکش عمارت ہے بلکہ اسلامی علمی و ثقافتی بیداری کی ایک زندہ علامت بھی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ماضی کی روشنی مستقبل کے افق کو منور کر رہی ہے۔/
4309403