ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان کے مطابق مطابق کوبانی میں کنٹرول کے لیے کردملیشیاءسے لڑائی کے دوران داعش میں شامل پورٹس ماﺅتھ کے ایک انیس سالہ جنگجو محمد مہدی حسن کی ہلاکت کے بعد سے برطانوی شام اور عراق سے وطن واپسی کی راہ لے رہے ہیں ۔ جس پر داعش کی قیادت نے اپنی صفوں میں شامل برطانیہ سے تعلق رکھنے والے جنگجووں کو داغِ مفارقت دینے اور میدان جنگ سے بھاگنے کی صورت میں قتل کی دھمکی دی ہے۔
برطانوی روزنامے آبزرور نے شام میں مختلف جنگجو گروپوں سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ وطن واپسی کے خواہاں برطانویوں کو براہ راست یا بالواسطہ قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔ گوانتا نامو بے کے سابق قیدی معظم نے اخبار کو بتایا ہے کہ اس وقت داعش میں شامل کم سے کم تیس جنگجو واپس وطن آنا چاہتے ہیں مگر انہیں شام اور عراق میں ان کی مرضی کے بغیر رہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف برطانوی حکومت کے عہدے داروں نے گذشتہ چند ماہ کے دوران ایسے بیانات دیے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ شام اور عراق سے لوٹنے والے برطانوی جنگجووں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گاتاہم معظم نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وطن لوٹنے والے ان جنگجووں کو معاف کردے اور ان کے خلاف مقدمات چلانے کے بجائے انھیں ڈنمارک کی طرح بحالی کے مراکز میں بھیج دے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شام اورعراق میں پھنسے ہوئے برطانویوں کی کیفیت آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا کے مصداق ہے۔وہاں رہتے ہیں تو موت کے منہ میں جاتے ہیں اور وطن لوٹتے ہیں تو پھر جیل کی سلاخیں ان کی منتظر ہیں۔