دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان واقعات میں اکثر مسلمان اور مسلمان ممالک میں پیروان اہل بیت اور اہل بیت اطھار سے محبت رکھنے والے اہل سنت بھی بڑی تعداد میں قربانی بن رہے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ حکومت بالخصوص فوج کی جانب سے آپریشن کے اعلان کے بعد شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں ایک طرف مظاہرے بھی ہورہے ہیں مگر دہشت گردی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اس حوالے سے ایکنا نیوز نے اسلام آباد کے جامعہ فاطمیہ کے استاد حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جسکا خلاصہ حاضر خدمت ہے۔
ایکنا : کیا شیعہ نسل کشی یا شیعوں کے خلاف دہشت گردی پر احتجاج سے حکومتی رویے پر کوئی اثر پڑا ہے ؟
حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی: پاکستان میں ایک سازش کے تحت شیعوں کو کافی عرصے سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور تازہ فوجی آپریشن کے بعد انکو ایک طرف سے مار پڑ رہا ہے اور دوسری طرف سے دہشت گردوں کے خلاف اہل تشیع کے مظاہرے بھی انکے لیے آسان نہیں لہذا انہوں نے شیعوں کی طرف رخ کر لیا ہے ۔ جنگ انکے درمیان ہے لیکن بیچ میں نقصان اہل تشیع کو پہنچ رہا ہے ۔ مظاہروں سے امید ہے کہ اثر پڑے گا اور احتجاج کرنا ہمارا انسانی اور اسلامی حق ہے جسکو ہم استعمال کریں گے۔
ایکنا نیوز- دہشت گردانہ کاروائی بالخصوص اہل تشیع کے خلاف واقعات کے حوالے سے دیگر مذاہب ،مسالک اور بالخصوص علماء کی زمہ داری کے حوالے کچھ فرمانا پسند کریں گے ؟
حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی: انسانی جان کا احترام اور انسانیت کا احترام سب پر لازم ہے اور پاکستان میں شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں ، بلکہ چند شدت پسند ٹولہ ملک میں افراتفری کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ہمارے مظاہروں اور حالیہ واقعات سے یہ فرق ضرور پڑا ہے کہ پہلے ان تکفیری اور شدت پسند گروپوں کے خلاف لوگ سر عام نہیں بولتے تھے مگر اب سب لوگ اور سارے مسالک کے علماء ان کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور انہیں اسلام کے مخالف کہتے نظر آتے ہیں۔ حالیہ ہولناک واقعات سے عالمی سطح پر انکے چہرے سب کے سامنے عیاں ہوگئے ہیں ۔
ایکنا نیوز- حکومتی اقدامات کے حوالے سے کیا آپ لوگ مطمین ہیں ؟
حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی: یہ دہشت گرد عناصر ملک اور اسلام کےاصل دشمن ہیں افسوس ہے کہ حکومت انکے خلاف موثر کاروایی نہیں کررہی ہے حالانکہ انکے اقدامات سے جانی نقصان کے علاوہ عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے کیونکہ یہ دہشت گرد اپنے کاموں کو اسلام کے نام پر انجام دیتے ہیں۔
پھر یہ لوگ کس منہ سے دنیا اور دیگر لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔
ایکنا : حکومت کی ذمہ داری کیا بنتی ہے ان واقعات کے روکنے کے حوالے سے ؟
حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی: حکومت مخلص نہیں ہے ورنہ ان کا صفایا اور انکو روکنا شاید زیادہ مشکل نہ ہو۔ پاکستانی عوام کے جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے ۔ مسلک اور مذہب سے بالاتر، شیعہ- سنی، ہندو ، عیسائی یا دیگر اقلیت سب کے حقوق کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے اگر ان کاروائیوں کے مقابلے میں دیگر مسلک بھی ایسے ہی کاروائیوں سے مقابلے پر اتر آئے تو ملک کا کیا بنے گا کب تک شیعہ ملت کو حب الوطنی کی سزا دی جائے گی یہ لوگ قتل ہوکر بھی پاکستان کے جھنڈے اٹھا کر پاکستان سے محبت کا اظھار کرتے ہیں مگر افسوس کہ حکومت انکے جذبات کی قدردان نظر نہیں آتی۔
ایکنا : ان حملوں اور واقعات سے طالبان اور انکے حامی کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟
حجت الاسلام جناب سید احمد نقوی: ان کاروائیوں کے پیچھے طالبان یا خود کش حملے کرنے والے نہیں بلکہ ہمارا ہمسایہ دشمن ملک ، امریکہ اور اسرائیل جسیے ممالک کے ہاتھ واضح نظر آتے ہیں جو ملک کی سالمیت، اسلام کی سربلندی اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ پاکستان کے برادر اسلامی ممالک سے تعلقات کے بھی مخالف ہیں ان کاروائیوں کے لیے وہ لوگ ان جاہل اور احمق لوگوں کو مختلف عنوانات سے استعمال کرتے ہیں۔