ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «آناسلام»،کے مطابق آسٹریا میں ایک ہیلپ لائن مقرر کیا گیا تھا تاکہ مسلمان جوان داعش میں شامل ہونے سے بچ سکے
اس ہیلپ لائن پر مختصر مدت میں دو سو خاندان نے رابطہ کیا اور اپنے مسائل پیش کیے
اس ہیلپ لاین کا قیام ان خبروں کے بعد عمل میں لایا گیا جب بتایا گیا کہ آسٹریا سے سینکڑوں لوگ شام میں داعش جوائن کرنے وہاں پہنچ چکے ہیں اور پھر بعد میں کئی لوگ واپس بھی آچکے ہیں
حکومت کی جانب سے ہیلپ لاین قائم کیا گیا تاکہ مسلمان اس حوالے سے اپنی مشکلات سے حکومت کو فوری باخبر کرسکے
مختلف اسکولوں میں ورکشاپ کے زریعے سے کہا گیا کہ مسلمان فیملیز کسی جوان کو اس حوالے سے گمراہ ہوتے ہوئے دیکھے تو فوری طور پر حکومت کو باخبر کرے
مسلم لیڈر رمضان دمیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کو مفید مشورے اور فیصلے پیش کر یں،
البتہ جوانوں کی مشکلات حل کرنا اور انہیں اہمیت دینا ضروری ہے اور خاص کر ایک قابل احترام پہچان اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے کیونکہ چیچنیا اور بوسنیا میں جنگ کی وجہ سے یہ لوگ اپنی پہچان کے حوالے سے مشکلات میں گرفتار ہیں
بے روزگاری کے علاوہ تعصب بھی ایک اور اہم مسئلہ ہے کہ اقلیتی مسلمانوں کے ساتھ درست رویہ رکھا جائے۔
آسٹریا میں پانچ لاکھ مسلمان آباد ہیں ۔