'پاکستان میں مذہبی آزادی کی بدترین صورتحال'

IQNA

'پاکستان میں مذہبی آزادی کی بدترین صورتحال'

16:10 - May 02, 2015
خبر کا کوڈ: 3243084
بین الاقوامی گروپ:امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ پاکستان بھی دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے، جہاں مذہبی آزادی کے حوالے سے بدترین صورتحال موجود ہے۔

ایکنا نیوز-تاہم اب تک امریکا نے پاکستان کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار نہیں دیا۔ واضح رہے کہ ایسا درجہ دینے کی صورت میں پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد ہوسکتی تھیں۔

مذکورہ کمیشن نے تو اپنی رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کو مذہبی آزادی کے بین الاقوامی ایکٹ (آئی آر ایف اے) کے تحت ’’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘‘ کا درجہ دینے کی سفارش کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ ’’انتخابات (گزشتہ سال) کے بعد سے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی جانب سے مذہبی اقلیتی برادریوں پر توہین آمیز تبصرے کیے گئے ہیں، جبکہ راشٹریہ سوایام سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) جیسے ہندو قوم پرست گروہوں کی جانب سے بڑی تعداد میں پُرتشدد حملے کیے گئے اور لوگوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔‘‘

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ دسمبر کے دوران ہندو گروہوں نے مذہب کی جبری تبدیلی کے منصوبے کا اعلان کیا، جسے انہوں نے ’گھرواپسی‘ پروگرام کا نام دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے تحت کے تحت ایک ہزار مسلم اور چار ہزار مسیحی خاندانوں کو ہندو مذہب میں واپس لایا جائے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسیحی برادریوں سمیت بہت سے فرقوں کو ہراساں کرنے اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس میں جسمانی تشدد، آتش زنی، گرجاگھروں اور بائبل کی بے حرمتی اور مذہبی رسومات کی ادائیگی میں رکاوٹ شامل ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں مسلمان برادری بھی ہراساں کیے جانے اور تشدد کے واقعات میں اضافے کا شکار ہے۔

پاکستان میں شیعہ برادری پر رپورٹ میں شامل ایک حصے میں بیان کیا گیا ہے کہ 2014ء کے دوران عسکریت پسندوں اور دہشت گرد تنظیموں نے مذہبی جلوسوں اور مساجد کے ساتھ ساتھ سماجی اجتماع کے مقامات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بے خوفی کے ساتھ جاری رکھا۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس اگر اس موقع پر موجود بھی ہوتی ہے تو وہ حملہ آوروں کو لوگوں کو ہلاک کرنے سے روکنے میں ناکام رہتی ہے، اور حکومت نے شیعہ برادری کے افراد کو متواتر نشانہ بنانے والے گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے۔

اس کے مطابق حکومت لشکرِ جھنگوی کے رہنما کے خلاف کامیاب قانونی کارروائی نہیں کی، جنہیں مبینہ طور پر ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اکثر رہا کردیا گیا۔

رپورٹ میں مسیحی اور ہندو لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو جبری طور پر اسلام قبول کروانے اور ان کو شادی پر مجبور کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔

1020590

نظرات بینندگان
captcha