ماسکو؛عثمان‌اف کی برسی میں ایکنا انچارج کی گفتگو : عثمان‌اف کا قرآنی ترجمہ روسی زبانوں میں سب سے مشہور ترجمہ ہے

IQNA

ماسکو؛عثمان‌اف کی برسی میں ایکنا انچارج کی گفتگو : عثمان‌اف کا قرآنی ترجمہ روسی زبانوں میں سب سے مشہور ترجمہ ہے

8:47 - September 07, 2015
خبر کا کوڈ: 3358845
بین الاقوامی گروپ: محمد نوری عثمان‌اف کی کوششوں سے ۲۳ سال میں مکمل ہونے والا قرآنی ترجمہ روسی زبان میں ہونے والے تمام ترجموں میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا نسخہ ہے

ایکنا نیوز- ایکنا انچارج حمید صابر فرزام نے محمد نوری عثمان‌اف کی برسی جو روس کی بین الاقوامی لائبریری کے شعبہ ایران شناسی میں منعقد کی گئی تھی میں شرکت اور خطاب میں کہا کہ محمد نوری عثمان‌اف کا ترجمہ شدہ نسخہ انتہائی گرانقدر ترجمہ شمار ہوتا ہے
ماسکو میں اٹھائیسویں بین الاقومی کتب نمائش کے دوران ہونے والی اس تقریب میں روس اور ایران کے دیگر اہم معروف ثقافتی اور علمی شخصیات کے علاوہ ایران کے وزیر ثقافت علی جنتی، رہبر معظم کا روس میں نمائندہ خصوصی ؛ حجت‌الاسلام و المسلمین صابر اکبری جدی،وزیر ثقافت کے ڈپٹی ؛آقا صالحی، روس میں ایرانی سفیر؛ مهدی سنائی، روس میں کلچرل ایمبیسیڈر؛ رضا ملکی علامہ طباطبائی یونیورسٹی کے استاد؛ میرحلال الدین کزازی، بک سٹی کے بین الاقوامی انچارج کے ڈپٹی ، علی اصغر محمدخانی، روس میں ایران شناسی کے ماہر، پروفسور ناتالیا پریگارینا، داغستان کی روسی پارلیمنٹ میں نمائندہ ، خانم زمرد اور مختلف پبلشرز ایکنا نیوز کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میں شریک تھے
ایرانی وزیر ثقافت نے قرآنی مترجم کی یاد میں ہونے والے پروگرام پر ایکنا نیوز کی تعریف کی اوراس بات پر افسوس کا اظھار کیا کہ وہ استاد عثمان‌اف کی زندگی میں ان سے نہ مل سکے
انہوں نے کہا کہ قرآنی ترجمے میں بے مثال کامیابی کے بعد محمد نوری عثمان‌اف نے کوشش کی تھی کہ نهج‌البلاغه کا ترجمہ بھی کرسکے
خانم زمرد نے خطاب میں کہا کہ اس عظیم شخص کی یاد میں بہت سے پروگرام ہوں گے مگر ایران کی جانب سے اس پروگرام کا انعقاد قابل قدر ہے
ایرانی سفیرسنایی نے بھی نوری محمد عثمان‌اف کی کاوشوں کو سراہا
انہوں نے کہا کہ محمد نوری عثمان‌اف اسلام شناسی اور ایران شناسی میں ایک ماہر استاد تھے
ایکنا انچارج حمید صابر فرزام نے محمد نوری عثمان‌اف کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور روسی زبان میں قرآنی ترجموں کی تاریخ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے ترجمے براہ راست عربی زبان سے نہیں کیے جاتے جو اس حوالے سے ایک عیب شمارہوتا ہے

صابر فرزام  کا کہنا تھا کہ دیگر ترجموں میں نقائص موجود ہیں مگرانکو کو عربی کے علاوہ فارسی اور روسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا اس لیے بہت اچھا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہا

صابر فرزام نے کہا کہ مرحوم عثمان‌اف لفظی ترجمے کا قائل نہیں تھا بلکہ مفہوم پہنچانے کو ضروری سمجھتا تھا اسی وجہ سے انہوں نے پوری توجہ اور تندہی سے  23 سال کا عرصہ لگا یا یعنی وہی مدت جسمیں  قرآن مجیدرسول اللہ (ص)  پر اتارا گیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم عثمان‌اف عظیم علمی شخصیات جیسے آیت‌الله معرفت، ڈاکٹر مفتح، ڈاکٹر بهشتی، آیت‌الله موسوی اردبیلی اور ان جیسے دیگر علماء سے رابطے میں تھا اور ترجمے میں ان سے مشورہ بھی لیتا رہا ہے ۔

3357782

ٹیگس: عثمان ، اف ، قران ، ترجمہ ، روسی ، زبان
نظرات بینندگان
captcha