ایکنا نیوز- گارڈین نیوز کے مطابق طوفان الاقصی کے بعد اسرائیل کی جانب سے ظالمانہ کارروائیوں پر دنیا بھر میں ایک غم کی کیفیت پیدا ہوئی اور بہت سے صارفین نے غزہ کی مظلومیت پر مبنی پوسٹ کے ساتھ فلسطین کے پرچم کو پوسٹ کیا جنکو کمپنی کی جانب سے یا ڈیلیٹ کیا گیا یا انکو ایسی حالت میں رکھا گیا کہ وہ قابل مشاہدہ نہ ہو، اس پر کافی صارفین نے اعتراض کیا اور کمپنی کی جانبدارانہ پالیسی کو تنقید کیا نشانہ بنایا ۔
بہت سے صارفین کے مطابق انکے پوسٹ کو فلٹر کیا گیا اور انکے پوسٹ کو کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا تاہم اس بارے اب کمپنی نے بیان جاری کیا ہے۔
بہت سے صارفین کے مطابق وہ غزہ کے واقعات کو اسٹوری میں رکھتے تو انکو بہت کم ویو ملتا اور انکے اکاونٹ کو کوئی ڈھونڈ نہیں سکتا۔
مٹا یا فیس بک کمپنی نے اس حوالے سے اب دعوی کیا ہے کہ انکے اسٹوری اور اسی طرح انسٹا گرام کو فنی مشکلات درپیش ہوا تھا ورنہ انکی ایسی کوئی پالیسی نہ تھی۔
اس سے پہلے فلسطین کے حامیوں نے اس حوالے سے مہم بھی چلائی کہ فیس بک یا میٹا کے خلاف شکایت کریں اور اسکو بلاک یا اکاونٹ ختم کریں کیونکہ " فلسطین" یا " الحمدو للہ" کے الفاظ پر فیس بک کارروائی کرتی اور اس کو فلسطینی دہشت گردی سے جوڑا جاتا۔
مختلف صارفین کے مطابق فلسطین سے متعلق پوسٹ کو دہشت گردی والے خانے میں کاونٹ کرکے اکاونٹ یا پیجز کو بلاک کیے جاتے تھے۔
تاہم کمپنی کی جانب سے وضاحتی بیان کے بعد معلوم ہوا کہ اگر اسطرح ان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانبدارانہ پالیسی پر صارفین درست انداز میں رپورٹ کریں یا انکے خلاف بائیکاٹ مہم چلائے تو انکے ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور وہ اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
4177285