ایکنا نیوز، عربی 21 نیوز کے مطابق، بعض ناقدین نے سعودی عرب میں ہونے والے حالیہ تقریبات کو اسلامی اور ثقافتی شناخت کے لیے خطرہ اور ملک کی دینی اقدار کے ساتھ متصادم قرار دیا ہے۔
ریاض سیزن فیسٹیول میں ہونے والے متنازعہ پروگراموں کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور سعودی مذہبی شخصیات کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ زیادہ تر تنقید ان کنسرٹس اور تفریحی پروگراموں پر ہو رہی ہے جو ناقدین کے مطابق غیر روایتی اور مبتذل مواد پر مشتمل ہیں اور سعودی معاشرے کی اسلامی اقدار و اصولوں سے متضاد ہیں۔
ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ پروگرام ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد سعودی معاشرے کی ثقافتی اور دینی شناخت کو مٹانا ہے۔ ان کے خیال میں یہ سرگرمیاں نہ صرف مذہبی اصولوں سے دوری کو فروغ دیتی ہیں بلکہ سعودی معاشرے کی اسلامی شناخت کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
کئی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ سرزمینِ وحی کو پرتعیش اور مبتذل تقریبات کا مقام بنانا درحقیقت اس کے مذہبی مقام کی توہین اور بے احترامی ہے۔
ناقدین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جبکہ سعودی عرب ایسی تفریحی سرگرمیاں منعقد کر رہا ہے، اس دوران خطے میں بحران اور جنگیں جاری ہیں، اور یہ اقدامات عالم اسلام کی حقیقی ترجیحات کے برخلاف ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اور دینی کارکنان نے سعودی عرب میں حالیہ فیشن ویک کے واقعات پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا، جس میں غیر ملکی ماڈلز کے ساتھ فیشن شوز شامل تھے، جن میں بعض واقعات کو اسلامی مقدسات خصوصاً کعبہ کی بے حرمتی سے تعبیر کیا گیا۔ اس پر لوگوں اور مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ تقریبات ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد اسلامی علامات کی توہین اور سعودی عرب میں دینی اقدار کو کمزور کرنا ہے۔/
4248911