محفل؛ منفرد ماڈرن قرآنی پروگرام

IQNA

محمد ایوب عاصف ایکنا سے؛

محفل؛ منفرد ماڈرن قرآنی پروگرام

10:03 - March 29, 2025
خبر کا کوڈ: 3518240
عالمی قرانی پروگرام محفل کے اعزازی میزبان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی جدیدیت اور اہمیت نے حیرت زدہ کردیا جہاں بہترین ٹیلنٹس سامنے آرہے ہیں۔

ایرانی چینل تھری نے ماہ رمضان کے دوران "محفل" نامی پروگرام کے ذریعے افطار سے پہلے کے لمحات کو ایک منفرد ترین ٹی وی وقت میں بدل دیا۔ یہ پروگرام جو گزشتہ سالوں میں ناظرین کی بے مثال پذیرائی حاصل کر چکا ہے، اس سال بھی کچھ تبدیلیوں اور نئے چہروں کے ساتھ دوبارہ نشر ہوا۔ انہی نئے اور نوجوان چہروں میں سے ایک محمد ایوب عاصف ہیں، جو بطور اعزازی میزبان اس پروگرام میں شریک ہوئے۔

آرسنل کے سبز میدان سے تلاوت کے محراب تک؛ یہ شاید محمد ایوب عاصف کے حیرت انگیز سفر کی مختصر ترین تعبیر ہو۔ وہ نوجوان جو کبھی فٹبال کے میدان میں چمکنے کا خواب دیکھتا تھا، آج قرآن کی آیات کے ذریعے دلوں کو مسخر کر رہا ہے۔ اس کی کہانی ایک غیر متوقع داستان ہے۔ فٹبال اور قرآن کے ملاپ کی، مختلف شناختوں کے انضمام کی، اور اس راہ کی جسے تقدیر نے اس برطانوی قاری کے لیے منتخب کیا۔

پاکستانی باپ اور مراکشی ماں کا بیٹا عاصف ایسی سرزمین پر پروان چڑھا جہاں سے کسی ماہر قاری کے ابھرنے کی کم ہی توقع کی جاتی تھی۔ مگر اس کا خاندانی ورثہ کچھ اور کہتا ہے: اس کا نانا شیخ محمد کارمون حافظ قرآن تھے، جنہوں نے چھ سال کی عمر میں نواسے کے دل میں کلامِ الٰہی کی محبت کی چنگاری روشن کی۔ ہم خبررساں ادارہ "ایکنا" کا محمد ایوب عاصف سے کیا گیا مکالمہ پیش کرتے ہیں:

ایکنا: براہ کرم اپنے تعارف سے آغاز کیجیے اور ان سرگرمیوں کے بارے میں بتائیے جو آپ نے اپنے ملک یا بین الاقوامی سطح پر انجام دی ہیں۔

محمد ایوب عاصف: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ میرا نام محمد ایوب عاصف ہے اور میں انگلینڈ میں پیدا ہوا اور وہیں پرورش پائی۔ میری زندگی کی کہانی شاید بہت لوگوں کے لیے دلچسپ ہو۔ایک ایسا لڑکا جس کا والد پاکستانی اور والدہ مراکشی ہیں، اور جو لندن کے دل میں قرآن کے سائے میں بڑا ہوا۔ میری زندگی کا سفر کھیل اور روحانیت کے حسین امتزاج پر مشتمل ہے۔ نوجوانی میں میں آرسنل فٹبال اکیڈمی کا رکن تھا اور پیشہ ور فٹبالر بننے کا خواب دیکھتا تھا، لیکن اللہ نے میرے لیے ایک اور راستہ چنا۔ جب میرے والد کو قاہرہ میں ملازمت کے لیے بھیجا گیا تو مجھے جامعہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔وہ مقام جہاں سے میری زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔ اب کئی برسوں سے میں انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں اس پیغام کو پھیلانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ قرآن جدید زندگی سے کس قدر ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔ اب تک مجھے 25 مختلف ممالک میں تلاوت کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے، اور میرے لیے سب سے دلچسپ بات مختلف ثقافتوں میں لوگوں کا قرآن کے ساتھ ردعمل ہے۔

ایکنا: دنیا کے مختلف لوگوں اور ثقافتوں کے قرآن سے مختلف ردعمل کے بارے میں بتائیں۔

عاصف: مثال کے طور پر انگلینڈ میں لوگ خاموشی اور گہرے غور و فکر کے ساتھ قرآن سنتے ہیں، جب کہ عرب ممالک میں ردعمل زیادہ جوشیلا اور جذباتی ہوتا ہے۔ میری بڑی کامیابیوں میں سے ایک لندن میں نوجوانوں کے لیے قرآنی نشستوں کا انعقاد ہے۔ عام تاثر کے برعکس، بہت سے نوجوان انگریز،حتیٰ کہ غیر مسلم بھی قرآن کی تلاوت سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کلام الٰہی کا حسن ثقافتی و مذہبی سرحدوں سے بالاتر ہے۔

ایکنا: آپ نے "محفل" پروگرام میں بطور میزبان شرکت کی دعوت کیوں قبول کی؟

عاصف: میں نے پہلے "محفل" کے چند کلپس سوشل میڈیا پر دیکھے تھے۔ جو چیز مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے وہ اس پروگرام کا قرآن کی طرف نیا اور منفرد انداز ہے۔ میں نے دنیا کے کئی ممالک میں قرآنی پروگرام دیکھے ہیں، لیکن "محفل" بالکل الگ ہے۔ یہ پروگرام ثابت کرتا ہے کہ بغیر قرآن کی اصالت اور روحانیت کو کم کیے، ہم اسے جدید اور پرکشش انداز میں پیش کر سکتے ہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس کی میں برسوں سے انگلینڈ میں تلاش کر رہا ہوں۔ جب میں دیکھتا ہوں کہ "محفل" کس طرح قرآن کو روزمرہ کی زندگی سے جوڑتا ہے، تو مجھے لگتا ہے کہ یہی وہ راستہ ہے جس پر ہمیں مغرب میں بھی چلنا چاہیے۔

"محفل" نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ایک قرآنی پروگرام قومی و مذہبی سرحدوں سے بالا ہو کر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ میں نے انگلینڈ میں خود دیکھا ہے کہ غیر مسلم افراد بھی "محفل" کے کلپس دیکھتے ہیں اور متاثر ہوتے ہیں۔ یہ میڈیا اور فن کا وہ کمال ہے جو قرآن کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔

ایکنا: "محفل" پروگرام میں شرکت کے دوران آپ کے کیا احساسات تھے؟ کیا ایران میں قیام کے دوران کوئی خاص چیز آپ کے لیے حیران کن تھی؟

عاصف: سبحان اللہ! "محفل" میں شرکت کا تجربہ میرے لیے بہت منفرد اور حیرت انگیز تھا۔ میں نے مختلف ممالک میں کئی قرآنی پروگراموں میں شرکت کی ہے، لیکن "محفل" کی وہ خاص بات جو مجھے حیران کر گئی، وہ اس کا منفرد امتزاج تھا،اصالت اور جدت کا۔ میرے لیے سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب میں نے ایرانی نوجوان قاریوں کو دیکھا۔ جب ایک نوعمر ایرانی لڑکا مختلف مقامات قرآنی پر مکمل عبور کے ساتھ تلاوت کر رہا ہوتا، تو میں دل سے متاثر ہو جاتا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کا قرآنی نظامِ تعلیم بہت مضبوط اور اصولی ہے۔

ایک اور بات جو میرے لیے دلچسپ تھی، وہ اسٹوڈیو میں ہزار افراد کی موجودگی تھی۔ میں نے انگلینڈ میں زیادہ تر چھوٹے اجتماعات میں قرآن سنایا ہے، لیکن یہاں دیکھا کہ ہزاروں لوگ مکمل خاموشی سے تلاوت سنتے ہیں اور اس سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔ یہ اجتماعی روحانی توانائی واقعی خاص ہوتی ہے۔ لیکن شاید سب سے بڑی حیرت میرے لیے یہ تھی کہ پروگرام میں کس قدر مختلف موضوعات پر بات کی جاتی ہے۔ جب میں نے دیکھا کہ ایک کھلاڑی، ایک ڈاکٹر، یا ایک استاد قرآن کے اپنی زندگی پر اثرات کی بات کر رہا ہے، تو مجھے لگا کہ یہی وہ چیز ہے جس کی ہمیں مغرب میں تلاش ہے—یعنی یہ دکھانا کہ قرآن ہر پیشے، ہر طبقے، اور ہر مقام پر راہنما بن سکتا ہے۔/

4273920

نظرات بینندگان
captcha