بحرین میں «شهدائے امت اسلامی» کے لیے دعا ممنوع اعلان

IQNA

بحرین میں «شهدائے امت اسلامی» کے لیے دعا ممنوع اعلان

7:01 - July 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3518793
ایکنا: بحرینی حکام نے اسلامی امت کے شہداء کے لیے دعا کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے اور خطباء و واعظین کو ہراساں کر کے محرم الحرام، خصوصاً عاشورا کے حسینی مراسم کو محدود کر دیا ہے۔

ایکنا کے مطابق، مرآة البحرین نے رپورٹ دی ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محرم، بالخصوص عاشورا، بحرین میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ اور سیاسی جبر و اذیت کا بہانہ بن گیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت نے سیاہ پرچموں کو اتار کر، عزاداری کے خیمے ہٹا کر اور سیکیورٹی اہلکاروں کو بلدیاتی اہلکاروں کے بھیس میں بھیج کر محرم کی تقریبات کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ اقدامات بحرین کے وزیر داخلہ راشد آل خلیفہ کی طرف سے ماتمی جلوسوں اور حسینی اجتماعات کے منتظمین سے ملاقات کے دوران دی گئی دھمکیوں کے بعد واضح ہوئے، جہاں انہوں نے کہا کہ محرم کے جلوس شیعہ برادری کے لیے سیاسی مظاہروں اور حکومت مخالف سرگرمیوں کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو قومی وحدت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ادھر، "14 فروری اتحاد" کے سیاسی دفتر کے سربراہ ابراہیم العرادی نے کہا کہ وزیر داخلہ کی سالانہ کانفرنس اس سال خاص طور پر توجہ کا مرکز بنی، کیونکہ اس کے پیغامات ملکی سرحدوں سے باہر بھی گونجے۔ وزیر داخلہ نے عاشورا کو ایران سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عاشورا بحرین میں آل خلیفہ خاندان کی آمد اور ان کی حکومت سے بہت پہلے سے منایا جاتا رہا ہے۔

العرادی نے نشاندہی کی کہ بحرین کے اکثر علاقوں خصوصاً الدراز، سنابس، الغریفہ، السہلہ، الجفیر، باربار، ابوصیبع اور سترة میں سیکیورٹی دباؤ اور جبر کی فضا قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری میڈیا کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت محرم اور عاشورا کے تحفظ کو یقینی بنا رہی ہے، لیکن یہ سراسر حقیقت کے خلاف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرتے ہوئے امام حسینؑ کے شعار والے سربند پہننے اور عزاداری کے جذبے کی عکاسی کرنے والی قمیصیں پہننے تک پر پابندی عائد کر دی۔

العرادی نے انکشاف کیا کہ آل خلیفہ حکومت نے اس حد تک شدت اختیار کر لی ہے کہ جن افراد کے موبائل فون میں شہید سید حسن نصر اللہ کی تصویر موجود تھی، انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اسی طرح وطن سے بےدخل افراد کی واپسی کے لیے دعا مانگنے اور بحرینی شہداء یا غزہ و لبنان میں مزاحمتی شہداء کے لیے دعا کرنے کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔ کسی بھی مجلس یا اجتماع میں جب شہداء کے لیے دعا کی جاتی ہے، تو اس مجلس کے خطیب یا مداح کو طلب یا گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

صرف محرم کے پہلے ہفتے میں 15 سے زائد خطباء اور مداحین کو طلب کیا گیا، جب کہ شیخ عیسی المؤمن، شیخ حسین عبدالکریم الملا عطیہ الجمری، خطیب شیخ کاظم درویش اور مداحین مجتبی العابد اور محمود الموسوی کو گرفتار کر لیا گیا۔

بحرین کی سیاسی جماعت جمعیت الوفاق نے ان اقدامات کو آل خلیفہ حکومت کی اوچھے ہتھکنڈوں اور پسماندہ سیکیورٹی سوچ کا مظہر قرار دیا ہے، جنہیں وحدت، ہم آہنگی اور رواداری جیسے نعروں کی آڑ میں چھپایا جا رہا ہے۔/

 

4293834

ٹیگس: بحرین ، دعا ، شہدا
نظرات بینندگان
captcha