ایکنا نیوز- حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل، شیخ نعیم قاسم نے شہید حاج علی کرکی (حاج ابوالفضل) کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اس وقت تین حقیقی اور بڑے خطرات سے دوچار ہے:
یہ تقریب 27 ستمبر 2024 کو منعقد ہوئی، جس میں شہید حاج علی کرکی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وہ صہیونی حکومت کے ایک مجرمانہ حملے میں ضاحیہ میں شہید ہوئے، اس حملے میں سید حسن نصر اللہ (سابق سیکرٹری جنرل حزب اللہ) بھی موجود تھے۔
شیخ نعیم قاسم نے شہید کرکی کو ایک سچے اور باوفا مجاہد قرار دیتے ہوئے کہا:
"حاج علی کرکی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اپنی مرضی اور ارادے سے راہِ جہاد اور محمدی اصیل اسلام کو اپنایا اور آخر تک اس پر قائم رہے۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ: شہید کرکی نے شہید عماد مغنیہ کے ساتھ مل کر شہادت طلبانہ آپریشن احمد قصیر کی منصوبہ بندی کی، اور سال 2000 کی آزادی تک متعدد اہم جہادی کارروائیوں کا حصہ رہے۔ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مختلف مرحلوں میں فرنٹ لائن پر ڈٹے رہے، حالانکہ ان پر کئی بار قاتلانہ حملے ہوئے، مگر وہ جنوبی لبنان سے پیچھے نہیں ہٹے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "لبنانی مزاحمت (مقاومت) کی بنیاد امام موسی صدر نے رکھی اور اسے شہداء کے خون نے طاقت بخشی، جن میں سید عباس موسوی، سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین سرفہرست ہیں۔ یہی مزاحمت تھی جس نے 2000 میں لبنان کی آزادی ممکن بنائی، 2006 میں صہیونی قبضے کو روکا، اور آج بھی لبنان میں استحکام کی ضمانت بنی ہوئی ہے۔"
شیخ قاسم نے کہا: "مزاحمت کا اصل ہدف لبنان کو آزاد رکھنا، اسرائیلی بستیوں کی توسیع کو روکنا، اور صہیونی تسلط سے ملک و ملت کا دفاع کرنا ہے۔"
انہوں نے اسرائیل کی خطے میں مسلسل جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: کیا وجہ ہے کہ اسرائیل بغیر کسی حقیقی خطرے کے شام پر حملے کرتا ہے؟ اسرائیل کی نام نہاد 'سلامتی' کے نام پر وہ ہر جگہ کو نشانہ بنانا اور قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا، حالانکہ عالمی معائنہ کاروں نے اس کی پُرامن نوعیت کی تصدیق کر دی تھی۔
انہوں نے امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے خصوصی ایلچی تام باراک کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"باراک نے کہا تھا کہ اگر لبنان نے فوری طور پر اپنا راستہ نہ بدلا تو وہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ لبنان کو اسرائیل کے سپرد کر دیا جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کو تقسیم کر کے لبنان کو اسرائیل اور شام کے درمیان بانٹ دیا جائے۔"
آخر میں انہوں نے زور دیا: "لبنان کے سامنے تین حقیقی خطرات ہیں:
4295014
4295014