ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی وبینار بعنوان "ایران کی عزت و اقتدار؛ میزائلوں سے آگے کا پیغام" آج 28 تیر (مطابق 18 جولائی) کو ایکنا کے اسٹوڈیو مبین میں صدر جهاد دانشگاهی پروفیسر علی منتظری اور دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ اور تجزیہ نگاروں کی شرکت سے منعقد ہوا۔
· ایران کا جائز دفاع بین الاقوامی قانون کے تناظر میں
· "وعدہ صادق ۳" آپریشن اور علاقائی اسٹریٹجک توازن میں تبدیلی
· ایرانی سائنسدانوں کا قتل؛ مظلومیت کی سند اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
· طلال عتریسی (استاد، لبنان)
· دانیال یوسف (سیاسیات کے استاد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا)
· دینا سلیمان (استاد، بین الاقوامی تعلقات، یونیورسٹی آف پاجاجاران، انڈونیشیا)
· ایاد ابوناصر (فلسطینی تجزیہ کار)
دانیال یوسف، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا کے شعبۂ علومِ سیاسیہ کے استاد، نے اپنی ویڈیو تقریر میں کہا:
’’ہم اس خطاب کا آغاز ملائیشیا کی سرکاری پالیسی کے اعادے سے کرتے ہیں: وزیراعظم انور ابراہیم نے ایران کے دفاع کے حق کو تسلیم کیا ہے اور اسرائیلی تجاوزات کے مقابلے میں ایران سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری سائنسدانوں کا قتل شدید مذمت کے قابل ہے۔‘‘
انہوں نے کہا:
· تمام مسلمان ممالک کو ایسے جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
· تمام خودمختار ممالک کو ایسے اقدامات پر تشویش ہونی چاہیے، کیونکہ یہ سب کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔
· ایران اپنی محدود سرمایہ کاری کے باوجود سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے، جو ترقی پذیر اسلامی ممالک کے لیے ایک نمونہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ جنگ میں مدافعانہ کردار ادا کیا، نہ کہ جارحانہ۔
ایران کی طرف سے جاری کردہ شرعی فتویٰ واضح کرتا ہے کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
اسرائیل پہلے بھی ایرانی سائنسدانوں کے قتل کے ذریعے کشیدگی کو ہوا دیتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، رہائشی عمارتوں، ٹی وی مراکز اور انفراسٹرکچر پر حملے، جن میں بے گناہ شہری نشانہ بنے، بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آپریشن وعدہ صادق ۳ ایران کی دفاعی طاقت کا واضح ثبوت ہے۔
ایران نے اپنی خودمختاری اور سرزمین کے دفاع میں ایک ناگزیر جنگ میں حصہ لیا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ "یہ جنگ اسرائیل کی کمزوریوں کو اجاگر کرتی ہے، جن میں فضائی دفاع کا فقدان، حد سے زیادہ مغرب پر انحصار، اور صہیونیوں کی اخلاقی و نفسیاتی پستی شامل ہے۔/
4294727