ایکنا نیوز، روزنامہ عکاظ کے مطابق یہ منصوبہ ۱۲ ماہ میں مکمل کیا جائے گا اور اس کا ابتدائی افتتاح ۱۵ جولائی ۲۰۲۶ (۲۵ دیماہ) متوقع ہے۔ اس پر ۲,۵۰۹,۴۸۸.۶۰ سعودی ریال لاگت آئے گی۔
سعودی وزارتِ ثقافت کے مطابق، اس مسجد کی بنیاد ۵۹۲ ہجری میں رکھی گئی تھی اور اس کی عمر آج سے ۸۵۰ سال سے زیادہ ہے۔ مسجد کی تعمیر میں مقامی پتھر اور لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ اس کا صحن کھلا اور مستطیل شکل میں ہے جبکہ اندر اور باہر دونوں جانب نیم دائرہ نما محراب موجود ہے۔
سعودی آثارِ قدیمہ اس سے قبل طائف کے متعدد تاریخی مقامات، جن میں مسجد عبداللہ بن عباس اور المدهون شامل ہیں، کو قومی معماری ورثے کی فہرست میں شامل کرچکی ہے۔
یہ مسجد طائف کے ایک عظیم تاریخی و مذہبی مجموعے کا حصہ ہے، جس میں شامل ہیں:
مسجد اور مزار عبداللہ بن عباس
قبرستان شہدائے غزوہ طائف
مقبرہ محمد بن حنیفہ بن علی بن ابیطالبؑ (امام حسنؑ و امام حسینؑ کے ناتنی بھائی)
آرامگاہ عبداللہ فرزند رسول خدا ﷺ ملقب بہ طاہر (قرآن کریم کے اولین مترجمین میں سے ایک) یہ مقامات گزشتہ ہزار برس سے زائد عرصے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی زیارت گاہ رہے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ، جو پیغمبر اکرم ﷺ کے صحابی اور قرآن کے عظیم مفسر تھے، سال ۶۸ ہجری میں وفات پاگئے اور موجودہ مسجد کے خواتین کے مصلیٰ کے قریب مدفون ہیں۔ ان کے وصال کے بعد مسلمانوں نے ان کے مزار کے اطراف مسجد تعمیر کی اور اسے ان ہی کے نام سے منسوب کیا۔/
4303164