بسم الرحمن الرحیم
اب تقریباً دو سال گزر چکے ہیں کہ صہیونی رژیم کی سفاکانہ جارحیتیں اسلامی سرزمین کے مختلف حصوں پر جاری ہیں اور یہ رژیم اپنی بے شرمانہ جسارت اور درندہ صفت رویے کے ساتھ روز بروز اپنے جرائم کی شدت اور وسعت میں اضافہ کر رہی ہے۔
گزشتہ سال جب ہم اسلامی ممالک کی خواتین اس طرح کے ایک اجلاس میں اکٹھی ہوئیں، اُس وقت اسرائیل کی تجاوزات غزہ سے زیادہ آگے نہیں بڑھی تھیں۔ لیکن صہیونیوں نے اسلامی دنیا کے اہم حصوں کی خاموشی اور صرف غزہ کے مظلوم عوام کو تنہا دیکھ کر یہ جسارت پیدا کر لی ہے کہ اپنی وحشیانہ جارحیتوں کو اسلامی سرزمین کے دیگر حصوں جیسے کرانہ باختری (فلسطین)، ضاحیہ (لبنان)، صنعا (یمن)، حتیٰ کہ تہران اور ایران کے بعض شہروں تک پھیلا دیں۔
جی ہاں! وہ انہی ممالک، ملتوں اور قوتوں کو نشانہ بناتے ہیں جنہوں نے تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑے ہونے اور مظلوم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جیسا کہ انہوں نے اپنے نبیؐ کے بھائی اور وصی، امام علیؑ سے سیکھا: "ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنو"۔
اس موقع پر ایرانی خواتین کی استقامت کو بھی یاد کرنا ضروری ہے جنہوں نے صہیونی رژیم کی سبعانہ جارحیت کے نتیجے میں پیش آنے والی مصیبتوں اور نقصانات کے مقابلے میں اپنے صبر و استقلال کے ذریعے ایثار و فداکاری کی ایک اور روشن مثال پیش کی۔
آخر میں ہم، اسلامی ممالک کی خواتین کا یہ اجتماع، اسلامی حکومتوں کی غیر مؤثر موجودگی کے باوجود، غزہ، لبنان اور یمن کے مظلوم عوام کی حمایت میں اعلان کرتا ہے:
ہم دنیا بھر کے تمام مسلمان اور غیر مسلم عوام – بالخصوص سماجی کارکنان، صحافیوں اور خصوصاً خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان کا شکریہ اور قدردانی کرتے ہیں جنہوں نے ذمہ دارانہ طور پر ملتِ مظلومِ غزہ کا ساتھ دیا اور ہزاروں افراد پر مشتمل ریلیوں کے ذریعے فلسطینی عوام کی فریادِ مظلومیت دنیا تک پہنچائی۔