ایکنا نیوز کے مطابق، انہوں نے یہ مؤقف یمن کے ۲۱ ستمبر انقلاب کی گیارہویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں اختیار کیا۔
الحوثی نے کہا کہ ۲۱ ستمبر کا انقلاب ایک عظیم آزادی بخش تحریک تھی جس نے ایمان اور خودمختاری کی بنیاد پر یمنی عوام کو امریکہ اور بیرونی طاقتوں کی بالادستی سے نجات دلائی اور ملک کو آزادی عطا کی۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ انقلاب عوامی مالی تعاون سے وجود میں آیا اور اس میں بیرونی طاقتوں کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے امریکی سفارت خانے کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب سے قبل امریکی سفیر یمن میں صدر اور اعلیٰ حکام سے بھی بالاتر حیثیت رکھتا تھا اور وہ تعلیمی، عدالتی اور ثقافتی معاملات تک میں براہِ راست مداخلت کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اہلکاروں کے حکم پر یمنی افسران نے اپنے ہی ملک کے فضائی دفاعی نظام تباہ کر دیے تھے۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمنی انقلاب ایک پاکیزہ انقلاب تھا جس میں کسی کے ساتھ انتقامی کارروائی یا ظلم نہیں ہوا بلکہ عوام کے لیے امن و سکون قائم کیا گیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے علاقائی اتحادی یمن میں فرقہ وارانہ، قبائلی اور مذہبی اختلافات کو ہوا دے کر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل نے ابتداء ہی میں اس انقلاب کو خطے کا "سب سے خطرناک واقعہ" قرار دیا تھا کیونکہ یمن کی آزادی مشرقِ وسطیٰ میں صہیونی منصوبوں کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
الحوثی نے کہا کہ دشمنوں نے سعودی عرب، امارات اور دیگر اتحادیوں کے ذریعے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی مدد سے یمن پر جنگ مسلط کی، آٹھ برسوں میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور محاصرے کیے گئے، لیکن اس سب کے باوجود وہ ناکام رہے۔
انہوں نے دو ٹوک کہا: یمنی عوام اپنی ایمانی شناخت کے ساتھ آزادی کے راستے پر چلتے رہیں گے، فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے اور کبھی بھی غیر ملکی تسلط کے آگے نہیں جھکیں گے۔/
4306278