«امت واحده»؛ حقیقی ادیان کا قرآنی توصیف

IQNA

قرآنی سورے/21

«امت واحده»؛ حقیقی ادیان کا قرآنی توصیف

9:24 - July 30, 2022
خبر کا کوڈ: 3512396
سوره انبیا میں 16 رسولوں کا ذکر ہے جو سب ایک ہی راستے کی تبلیغ کرتے تھے اور انکے ماننے والے ایک ہی امتی قرار پاتے ہیں۔

ایکنا نیوز- سوره انبیاء قرآن کا اکیسواں مکی سورہ ہے جس میں  112 آیات موجود ہیں اور یہ قرآن کریم کے ستارویں پارے میں موجود ہے، ترتیب نزول کے حوالے سے یہ تہترواں سورہ ہے جو رسول گرامی اسلام پرہجرت مدینے سے قبل نازل ہوا ہے ۔

 

اس سورہ کی آیات 48 تا 90 میں 16 انبیاء کے نام آئے ہیں البتہ رسول اسلام(ص) اور حضرت عیسى(ع)، کے بارے میں نام لیے لیے بغیر انکا ذکر کیا گیا ہے اسی لیے اس سورہ کو سورہ «انبیاء» نام کہا جاتا ہے. یہ سورہ ہجرت رسول اسلام(ص) سے کچھ عرصہ قبل نازل ہوا؛ جب اہل مکه فخر و مباہات کے اوج پر تھے اور رسول گرامی سے لاپرواہ، لہذا اس سورہ میں مشرکین کے کردار کی وجہ سے انکو سخت سزا کی بات کی گیی ہے۔

اس سورہ میں عقیدے اور بعض تاریخی داستان پر زیادہ توجہ دی گیی ہے، عقیدے کے شعبے میں انسانوں کو غفلت سے نکالنے،قیامت اور رسالت کی طرف توجہ کرنے کی تاکید ہے جب کہ تاریخ داستانوں کا مقصد انبیاء کے احکامات سے روگردانی کی طرف اشارہ ہے جس کے نتیجے میں انکی نابودی اور نقصان بیان ہوا ہے بالخصوص ان لوگوں کو جو لاپرواہی سے انبیاء کا مذاق اڑاتے تھے۔

 

یہ سورہ رسول اکرم (ص) کے مخالفین کو خبردار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ حضرت موسی‌‌(ع) و هارون‌(‌ع) اور اسی طرح داستان حضرت ابراهیم(ع)  اور دیگر انبیاء جیسے  لوط(ع)، نوح‌(ع)، داوود(ع)، سلیمان(ع)، ایوب‌(ع)، اسماعیل(ع)‌، ادریس(ع)‌ و ذوالکفل(‌ع)، ذوالنون‌(یونس)(ع) اور  داستان‌ حضرت‌ زکریا (ع) و حضرت‌ مریم‌ (ع) پر اشارہ کیا گیا ہے اور آخرکار اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ خداواند بزرگ نے سب کے پیروکاروں کو«امت‌ واحده» قرار دیا ہے کہ اگرچہ تاریخ کے نشیب و فراز میں اس وحدت کو مخدوش کیا گیا۔

«إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ وَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ كُلٌّ إِلَيْنَا رَاجِعُونَ؛ یہ (انبیاء اور انکے پیروکار جن کا ذکر ہوا) سب امت واحدہ تھے (اور ایک ہدف کے درپے) اور میں تمھارا پرودگار ہوں، میری پرستش کرو. (بعض ناداں پیروکار) نے تفرقے کو پیشہ بنایا (لیکن آخرکار) سب میری طرف لوٹ کر آئیں گے (انبیاء، 92-۹۳).

 

موجودہ دنیا میں بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ امت واحدہ کی بات اسلام کی طرف دعوت اور دیگر مذاہب کو ختم کرنا ہے حالانکہ دیگر مذاہب کے لوگ مشترکات اور مورد اتفاق چیزوں پر عقیدے اور عمل سے یر تعصب و اختلاف سے دور پرامن فضا میں بھائی چارے کی زندگی گزار سکتے ہیں۔

تاہم زیادہ طلبی اور ذاتی مفادات کے پیش نظر یہ اتحاد مذاہب کے پیروکاروں میں انجام نہ پاسکا ہے

کہ اگر یہ ہوتا تو مذاہب میں دشمنی ہی نہ ہوتی اور ظالم افرار برسراقتدار نہ آتے.

ان سب کے باوجود قرآن خوشخبری دیتا ہے کہ صالحین روئے زمین کے وارث ہیں اور عدل کی حکومت قائم ہوکر رہے گی۔

: «وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ؛ حققیت میں زبور کے بعد تورات میں ہم نے لکھ دیا ہے کہ زمین پر ہمارے شایستہ بندے وارث ہوں گے»(انبیاء؛ ۱۰۵).

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha